وفصّل لہم طرق التمدّن والثواء والطہارۃ والاستنان والسواک والخلالۃ بعد الضحاء والعشاء، والاستنتار عند البول والاستبراء
عند الاستنجاء ، وقوانین المعاشرۃ والمدنیّۃ والأکل والشرب والکسوۃ والمداواۃ والاحتماء ، وأصول رعایۃ الصحۃ والاتقاء من أسباب الوباء، وہداہم إلی الاعتدال فی جمیع الأحوال والأنجاء۔ ثم إذا مرنوا علیہا فنقلہم من التطہیرات الجسمانیۃ إلی التحلّی بالأخلاق الفاضلۃ الروحانیۃ، والخصال المرضیۃ المحمودۃ الإیمانیۃ۔ ثم إذا رأی أنہم رسخوا فی محاسن الخصال، وکانت لہم ملکۃ فی إصدار الأخلاق المرضیۃ علی وجہ الکمال، فدعاہم إلی سرادق القرب والوصال
کو نکالنا تا کپڑا نا پاک نہ ہو اور تمام تر صفائی سے استنجا کرنا اور معاشرت اور تمدن ا ور کھانے پینے اورلباس اور علاج اور پرہیز اور اصول رعایت صحت اور اسباب وبا سے پرہیز کے قوانین ظاہر فرمائے اور تمام صورتوں میں اعتدال کی وصیت فرمائی ۔ پھر جب جسمانی آداب سے خوپذیر ہو گئے تو جسمانی پاکیوں سے منتقل کرکے اخلاق فاضلہ رُوحانیہ اور خصال ایمانیہ کی طرف کھینچا تا ان کے ذریعہ سے روحانی پاکیزگی حاصل ہو۔ پھر جب دیکھا کہ وہ لوگ نیک خصلتوں میں پختہ ہو گئے اور اچھے خلقوں کے صادر کرنے کا اُن کو ملکہ ہو گیا پس ان کو قرب اور وصال کے سرادق کی طرف بُلایا
تمام تر استنجاکردن۔ خلاصہ ہمہ قوانین معاشرت و تمدن را مثل خوردن و نوشیدن و چارہ و پرہیز و اصول حفظ صِحہ و اسباب صیانت از وبا ہا تشریح و تفصیل فرمود۔ و در ہمہ چیز ہا امر بہ میانہ روی کرد۔ وچون دید کہ اوشان مشق رعایت آداب جسمانی ؔ بہم رسانید ند ۔ باز اوشان را بسوئے اخلاق فاضلہ و خصال ایمانیہ رہبری کرد۔ و چون دیدکہ اوشان را در خصال نیک گامے استوار و سوادے تمام دست بداد باز اوشاں را بسوئے سر ا پردہ ہائے قرب و وصال بخواند