وانصلات لسانہم، وقوۃ ایمانہم، وعلو عرفانہم، ولأجل ذلک أہرقوا نفوسہم محبّۃً وودادًا، حتّٰی عاد جمرہا رمادًا، واتقدوا بحب اللّٰہ اتقادًا، واعدّوا النفوس بسبلہ إعدادًا۔ وصارت المصائب علیہم کالبرد والسلام، ونسوا تکالیف الحرّ والضرام۔ ومن نظر فی أنہم کیف ترکوا مرا تعہم الأولی، وکیف جابوا بِید الأہواء ووصلوا المولَی، وکیف بُدّلوا وغُیّروا، وطُہّروا ومُحّصوا، علم بالیقین أنہ ما کان إلَّا أثر القوۃ القدسیۃ المحمّدیۃ۔ وبہ اصطفاہم اللّٰہ زبان کی روانگی اور ایمان کی قوت اور بلندی معرفت کا ہے اور اسی لئے انہوں نے اپنی جانوں کو محبت میں جلایا یہاں تک کہ اُن کا کوئلہ راکھ کی طرح ہو گیا اور خدا تعالیٰ کی محبت میں افروختہ ہو گیا اور اُس کی راہوں کے لئے خوب تیاری کی اور مصیبتیں اُن کے لئے سلامتی اور ٹھنڈک ہو گئیں اور گرمی اور آگ کی تیزی کو انہوں نے بھلا دیا۔ اور جو شخص اِ س بات کو غور کی نظر سے دیکھے کہ انہوں نے اپنی پہلی چراگاہوں کو کیونکر چھوڑ دیا اور کیونکر وہ ہوا و ہوس کے جنگل کو کاٹ کر اپنے مولا کو جا ملے تو ایسا شخص یقین سے جان لے گاکہ وہ تمام قوتِ قدسیہ محمدیہ کا اثر تھا۔ وہ رسول جس کو خدا نے برگزیدہ کیا و بلندئ معرفت و قوۃ ایمان را موجب ہمین است کہ جان خود را از آتشِ محبت سو ختند تا آنکہ زغالش خاکستر گردید وبہ حبّ الٰہی بر افروختندودرراہ خدا جان شان را بخوبی ساز داد ند۔ نارمصائب بر ایشان خنک و سلامت گردید۔ و زبانۂ آتش و گرمی اش را فراموش ساختند۔ ہر کہ نگاہ کند کہ چگونہ اوشان چراگاہ ہائے مالوفۂ خود را ترک گفتند۔ و چہ بیا بانہائی ہو ا وآز را پے سپار کردہ بآقائے خود ر سیدند۔ وچہ قسم تبدل و تغیر و پاکیزگی و طہارت در ایشان راہ یافت۔ اوبہ یقین بداند کہ این ہمہ از اثر قوۂ قدسیہ محمدیہ بودہ است آن رسول کہ خدا اورا برگزید