والاستغفارات، وبذلوا أموالہم وأنفسہم بسبل الرحمٰن بطیب الجنان، عندما ثبت لہم صدق الرسول بکمال الإیقان۔ فإذا رأوا الحق فأتموا جہدہم فی استبراء زند الإیمان، وبلوا أنفسہم لاستشفاف فَرِند الاستیقان۔ فہذا ہو الأمر الذی شجّعہم وحدّ مداہم، ثم أشاد لہم ذکریٰ ہم وأحسن عقباہم۔ وہذا ہو السمح الذی حبّب إلی الخلا ئق خلا!ئقہم، وأری کنشر المسک المفتوت حقائقہم۔ وہذا
ہو سبب اجتراء جنانہم
استغفارکے ساتھ مبدّل کر دیا اور انہوں نے یقین کامل کے بعد اپنے مالوں اور جانوں کو خدا تعالیٰ کی راہوں میں بخوشی خاطر خرچ کیا اور جب انہوں نے حق کو دیکھ لیا پس اپنی کوششوں کو ایمان کے چقماق میں سے آگ نکالنے میں کمال تک پہنچایا۔ اور اپنی جانوں کو اس لئے کہ تا یقین کی تلوار کے جوہر کو خوب غور اور تامل کے ساتھ دیکھیں آزمائش میں ڈالا ۔ پس یہی وہ امر ہے جس نے اُن کو بہادر کر دیا اور اُن کی کاردوں کو تیز کیا پھر اُن کے ذکر کو بلند کیا اور اُن کا انجام بخیر کیا۔اور یہ وہی جوانمردی ہے جس نے لوگوں کے دلوں میں اُن کی فطرت کو محبوب بنایا اور اس کستوری کی خوشبو کی طرح جو پیسی جائے ان کی باطنی حقیقتوں کو دکھلایا اور یہی سبب اُن کے دل کی دلیری اور
عوض فرمود۔ و چون حق را دیدند کوشش ہر چہ تمامتر بجا آوردند تا آتش از چقماق ایمان بیروں آرند۔ و روان خود را در کورۂ بلا ہا انداختند تا جو ہر تیغ یقین را چنانچہ باید و شاید ملاحظہ نمایند۔ ہمیں امریست کہ اوشان را دلیر وکارد شان را تیز گردانید ویاد و نام شان را بر اوج چرخ برین رسانید و امر اوشان را بحسن خاتمت کشانید۔ و از ہمیں مردمی است کہ طبیعت ہاشان محبوب مردم شد و مانند بوئے مشک سودہ حقیقت ہا شاں را بر عالم منتشر فرمود۔ جراء ت دل و روانئ زبان