من الصدق والوفاء ۔وجاہدوا بأموالہم وأنفسہم لابتغاء مرضاۃ اللّٰہ الرحمٰن، وقضوا نحبہم للّٰہ الرحمٰن، وذُبحوا لہ ککبش القربان۔
وشہدوا بإہراق دماۂم أنہم قوم صادقون، وأثبتوا بأعمالہم أنہم للّٰہ مخلصون۔ وکانوا فی زمن کفرہم أساریٰ فی سجن الظلام، فنُوِّروا
بعد إجابۃ دعوۃ الإسلام، وبدّل اللّٰہ سیئاتہم بالحسنات، وشرورہم بالخیرات، فبدّل غبوقہم بصلاۃ
آناء اللیل والتضرّعات، وصبوحہم بصلٰوۃ الصبح والتسبیحات
نکل آیا اور انہوں نے مالوں اور جانوں کے ساتھ خدا تعالیٰ کی رضا جوئی کے لئے کوششیں کیں اور اپنی جان فشانی کی نذروں کو پورا کیا اور اس کے لئے یوں ذبح کئے گئے جیسا کہ قربانی کا بکرا ذبح کیا جاتا ہے۔ اور انہوں نے اپنے خونوں سے گواہی دیدی کہ وہ ایک سچی قوم ہے اور اپنے اعمال سے ثابت کر دیا کہ وہ لوگ خدا کی راہ میں مخلص ہیں اور زمانہ کفر میں وہ لوگ تاریکی کے زنداں میں قید تھے سو اسلام کے قبول کرنے نے اُن کو منّور کر دیا اور ان کی بدیوں کو نیکی کے ساتھ اور اُن کی شرارتوں کو بھلائی کے ساتھ بدل دیا اور اُن کی شراب شب اَنگاہی کو رات کی نماز اور رات کے تضرّعات کے ساتھ بدل ڈالا اور اُن کی بامدادی شراب کو صبح کی نماز اور تسبیح اور
کشتن گا ہ خویش بدویدند و برائے خوشنودئ یزدان ہر چہ از مال و جان در دست داشتند بکو شیدند۔ جان را در راہ خدا دادند و چوں گو سپند قربان سر بر کارد جفا نہادند۔ و از ریختن خون خود و باکردار ہائی پسندیدہ گواہی بر صدق و سدا د ادا ساختند و مہری بر وفاد وداد کردند۔ حال آنکہ در ہنگام کفر در زندان تاریکی گرفتار بودند۔ولے پس از گرویدن باسلام بیک نا گاہ ہمہ نور گردیدند۔ خدائے رحیم بدی شان را بہ نیکی و شررا بہ خیر بدل کرد۔ و مئے شب انگاہی شان بہ نماز شب و صبوح ایشان را بہ نماز صبح و استغفار