بالإعزاز والإکرام، وہو مستریح علی عرشہ وفارغ من ہذہ المہام۔ وہم یشفعون عبدتہم ویُنجّون من الآلام، ویُقرّبون إلی اللّٰہ زُلفَی ویُعطون مقصد المستہام۔ وکانوا مع تلک العقائد یعملون السیئات وبہا یتفاخرون، ویزنون ویسرقون، ویأکلون أموال الیتامی من غیر الحق ویظلمون، ویسفکون الدماء وینہبون، ویقتلون نفوسا زکیّۃ ولا یخافون۔ وما کان جریمۃ إلَّا فعلوہا، وما من آلہۃ باطلۃ إلَّا عبدوہا۔ أضاعوا آداب الإنسانیۃ، و
اُن کو پہنا دی ہے اور خد ا عرش پر آرام کر رہا ہے اور اِن بکھیڑوں سے الگ ہے اور اُن کے بُت اُن کی شفاعت کرتے اور دردوں سے نجات دیتے ہیں اور خدا کا قرب اُن کے ذریعہ سے میسر آتا ہے اور سرگرداں لوگوں کو اُن کے مقاصد تک پہنچاتے ہیں اور باوجود اِن عقیدوں کے پھر بد کاریاں کرتے تھے اور ان کے ساتھ فخر کرتے تھے اور زنا کرتے اور چوری کرتے اور یتیموں کا ناحق مال کھاتے اور ظلم کرتے اور خون کرتے اور لوگوں کو لوٹتے اور بچّوں کو قتل کرتے اور ذرہ نہ ڈرتے اور کوئی گناہ نہ تھا جو انہوں نے نہ کیا اور کوئی جھوٹا معبود نہ تھا جس کی پوجا نہ کی۔ انسانیت کے ادبوں کو ضائع کیا اور
و خودش آرام و بیکار دست برزنخ بالائے عرش قرار گرفتہ د امن بر این ہمہ درد سر ہا بر افشاند ہ۔ بت ہا ہر چہ خواہند کنند شفیع می شوند و از ہر رنج و الم رستگاری می بخشند۔ نزدیک خدا می سازند و آشفتہ حالان نامراد را بر مراد می رسانند۔ و با ایں معتقدات ہر نوع کا ر بدمے کردند و ناز بران داشتند۔ زنا می کردند۔ دزدی می کردند و بیدادمی کردند وبنا حق مال یتیمان می خوردند و خون ناحق می ریختند و راہ ہا می بریدند و بچہ ہارامی کشتند و ہیچ باک و ہراس نداشتند۔ گناہی نہ کہ در کردن آں بر کمال نہ رسیدند و معبودی باطل نہ کہ آنرانہ پرستیدند۔ آداب انسانی از دست دادہ