اوصلھم إلی أعلی مدارج المعرفۃ، وکانوا من قبل یشرکون ویعبدون تماثیل من الحجارۃ، ولا یؤمنون باللّٰہ الأحد الصمد ولا بیوم الآخرۃ وکانوا یعکفون علی الأصنام، ویعزون إلیہا کل ما ہو قدر اللّٰہ الحکیم العلَّام، حتی عزوا إلیہا إنزال المطر من الغمام، وإخراج الثمار من الأکمام، وخلق الأجنّۃ فی الأرحام، وکل أمر الحیاۃ والحمام۔وکان یعتقد کل منہم وثنہ معوانا، وعند النوائب مستعانا، وعند الأعمال دیّانا۔ وکانَ کل منہم یُہرع إلی تلک الحجارۃ حریصًا، ویحفد إلیہا
اعلیٰ درجوں تک پہنچایا۔ اور اس سے پہلے وہ شرک کرتے اور پتھروں کی پوجا کرتے تھے اور خدائے واحد اور قیامت پر ان کو ایمان نہ تھا اور وہ بتوں پر گرے ہوئے تھے اور خدا تعالیٰ کی قدرتوں کو بتو ں کی طرف منسوب کرتے تھے۔ یہا ں تک کہ مینہ کا برسانا اور پھلوں کا نکالنا اور بچوں کو رحموں میں پیدا کرنا اور ہر ایک امر جو موت اور زندگی کے متعلق تھا تمام یہ امور بتوں کی طرف منسوب کر رکھے تھے اور ہر ایک ان میں سے اعتقاد رکھتا تھا کہ اس کا ایک بڑا بھارا مددگار بت ہی ہے جس کی وہ پوجا کرتا اور وہی بت مصیبتوں کے وقت اس کی مدد کرتا ہے اور عملوں کے وقت اس کو جزا دیتا ہے اور ہر ایک اُن میں سے اُن ہی پتھروں کی طرف دوڑتا تھا اور
و از تہذیب بر کمال مدارج معرفت رسانید۔ و پیش ازان وقت مشرک بودند۔ و بُت ہارامی پرستیدند و با خدائے یگانۂ بے نیاز و روز پسین ایمان ندا شتند۔ و بر پر ستش بُت ہانگون افتادہ
بودند و قدرت ہائے یزدان را نسبت بہ بُتان میدادند۔ چنانچہ فرود آوردن باران و برون دادن برد بار را از آستین شاخہاو آفریدن بچہ ہارا در شکم و ہر امر مرگ و زیست را منسوب بہ بُت ہا می کردند۔ و ہر تنے ازا نہابت خود را یارو در ہنگام بلا ہا یاورو سا زگار و پاداش دہندہ کار گمان می برد۔ نادانان بجان و دل بسوئے بتان مے دوید ند و روئے فریاد و نیاز با نہامی آوردند۔ غرض ہمچنین از