فإن الإسلام دین عظیم وقویم أُودع عجائب الآیات، ونبیّنا نبی کریم ضُمّخ بطیب عمیم من البرکات، وصیغ من نور رب الکائنات، وجاء نا عند شیوع الضلالات، وسفر عن مرأی وسیم، وأرج نسیم للإ!فاضات۔ وشنّ علی سرب الباؔ طل من الغارات، وترائی فی صدقہ کأجلی البدیہیات۔ وإنّہ ہدی قومًا کانوا لا یرجون لقاء الرحمن، وکانوا کأموات ما بقی فیہم روح الإیمان والعمل والعرفان، وکانوا یعیشون یائسین۔ فہداہم وہذّبہم ورفعہم و
ہے جو عجائب نشانوں سے بھرا ہوا ہے اور ہمارا نبی وہ نبی کریم ہے جو ایسی خوشبو سے معطّر کیا گیا ہے جو تمام مستعد طبیعتوں تک پہنچنے والی اور اپنی برکات کے ساتھ اُن پر احاطہ کرنے والی ہے۔ وہ نبی خدا کے نور سے بنایا گیا اور ہمارے پاس گمراہیوں کے پھیلنے کے وقت آیا اور اپنا خوبصورت چہرہ ہم پر ظاہر کیا اور ہمیں فیض پہنچانے کے لئے اپنی خوشبو کو پھیلایا اور اس نے باطل پر دھاوا کیا اور اپنے تاراج سے اس کو غارت کر دیا اور اپنی سچائی میں اجلی ۱ بدیہیات کی طرح نمودار ہوا۔ اس نے اس قوم کو ہدایت فرمائی جو خدا کے وصال کی اُمید نہیں رکھتے تھے۔ اور مُردوں کی طرح تھے جن میں ایمان اور نیک عملی اور معرفت کی روح نہ تھی اور نو میدی کی حالت میں زندگی بسر کرتے تھے۔ اور ان کو ہدایت کی اور مہذب بنایااور معرفت کے
بر شمارمی چہ اسلام آں دیانۂ بزرگ ور است است کہ جہان جہاں نشان شگرف ہمراہ دارد۔ و نبئ ما آں نبی کریم وسیم و معطر بہ عطر ی است کہ بمشام جان ہر فطرۂ سلیمہ مستعدہ رسد۔ و آں نبی کریم پیرایۂ وجود از نور پر وردگار پوشیدہ و در وقتے درمیانۂ ما ظہور فرمودہ کہ شب ضلالت دامان سیاہ بر عالم فروہشتہ بود وروئے زیبائی خود را بر ما جلوہ بداد وبوئے خوش خود را مہر از حقہ بکشاد تا فیض ہا گیریم و فائدہ ہا برداریم۔ وبیکبار بر سپا ہ باطل بر یخت و تارو پودش را ازاں حملہ از ہم بگسیخت و صدق و ّ حقیت او بلند تراز ستیزد آویز منازع و منازعات است زیرا کہ پر واضح و از اجلی ۱ بدیہیات است۔ آں ہادی کامل قومی را راہ حق نمود کہ نومید از لقائی حق و مردہ وار بسرمی بردند۔ و چون کالبدبے جان تہی از روح معرفت و کردار نیک بودہ چشم امید برہم بستہ بودند۔ و بدیشان راہ نمود