عن حمد ربہم وضیّعوا أعمارہم
فی حمد أشیاء أخری أو رجال آخرین۔ فبُشری لنا معشر الإسلام
قد بُعث لنا نبیّ بہذہ الصفۃؔ ۔ وہذا الکمال التام، وسُمّی أحمد ومحمد من اللّٰہ العلَّام، لیکون ہذان الاسمان بلاغا للأمۃ وتذکیرا لہذا المقام۔ الذی ہو مقام الفناء والانقطاع والانعدام، لترغب الأمّۃ فی ہذہ الصفات وتتبع اسمی خیر الأنام۔
وقد نُدب علیہما إذ قیل حکایۃً عن الرسول: 3، ۱
فاہتزّت أرواحنا عند وعد ہذا الجزاء والإنعام، وقلوبنا مُلئت
تعریف سے کنارہ کرتے رہے اور دوسروں کی تعریفوں میں انہوں نے اپنی عمریں ضا ئع کیں۔پس ہم جو اسلام کا گروہ ہیں ہمیں خوشخبری ہو کہ ہمیں احمدیت اور محمدیت کی صفت والا نبی ملا اور اس کا نام خدا تعالیٰ کی طرف سے احمد اور محمدہوا تاکہ اس کے دونوں نام اُمت کے لئے ایک تبلیغ ہو۔ اور اس مقام کے لئے یہ ایک یاد دہانی ہو۔ وہ مقام جو فنا اور غیر اللہ سے منقطع ہونے اور معدوم ہونے کا مقام ہے تاکہ اُمت اِن صفتوں میں رغبت کرے اور آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کے ان دونوں ناموں کی پیروی کرے اور پیروی کے لئے قرآن شریف میں بُلایا گیا ہے جبکہ رسول کی زبان سے کہا گیا کہ آؤ میری پیروی کرو تا خدا تم سے پیا ر کرے۔ پس یہ سن کر کہ یہ انعام ملے گا ہماری روحیں جنبش میں آئیں اور ہمارے دل شوق سے بھر گئے
دلہا شان پشت بر حمد رب خویش کردہ رو بحمد چیز ہائے دیگر آوردہ عمر گرامی را در ایں بطالت برباد فنادادند۔ گروہ ما اہالی اسلام را مژدہ باد کہ از برائے مانبی موصوف بہ صفت احمدیت و محمدیت مبعوث شدہ و این دو نام از قبل خدائے بزرگ بجہت آن برو گزاشتہ شد کہ از پئے امت تبلیغ و برائے این مقام تذکیر و یاددہانیدنی باشد۔ مقامے کہ بجز از فنا و بریدن از ما سوائے خدا حاصل نشود تا امت را تشویق و ترغیب برائے حصول ایں مقام در دل خیز د وا رادۂ پیروی ایں دو نا م مبارک در طبیعت شان طرح ظہور ریزد۔ وقرآن بسوئے پیروی این دو نام میخواند چوں از زبان رسول ایں قول میرا ندکہ در پس من بیاید تا خدا شمارا دوست دارد۔ و چوں این ندا بگوش ما ر سید کہ ہمچو انعام مارا ارزانی خواہند د اشت جنبشے در