کہؔ حضرت عیسیٰ درحقیقت پانچ حقیقی بھائی تھے جو ایک ہی ماں کے پیٹ سے پیدا ہوئے۔ اور بھائیوں نے آپ کی زندگی میں آپ کو قبول نہ کیا بلکہ آپ کی سچائی پر ان کو بہت کچھ اعتراض رہا۔ ان سب کی واقفیت حاصل کرنے کے لئے تاریخوں کا دیکھنا ضروری ہے اور مجھے خداتعالیٰ کے فضل سے یہودی فاضلوں اور بعض فلاسفر عیسائیوں کی وہ کتابیں میسر آگئی ہیں جن میں یہ امورنہایت بسط سے لکھے گئے ہیں۔
ساتویں شرط کسی قدر ملکۂ علم منطق اور علم مناظرہ ہے۔ کیونکہ ان دونوں علموں کے توغّل سے ذہن تیز ہوتا ہے اور طریق بحث اور طریق استدلال میں بہت ہی کم غلطی ہوتی ہے۔ ہاں تجربہ سے یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ اگر خداداد روشنی طبع اور زیرکی نہ ہو تو یہ علم بھی کچھ فائدہ نہیں دے سکتا۔ بہتیرے کو دن طبع مُلا قطبی اور قاضی مبارک بلکہ شیخ الرئیس کی شفا وغیرہ پڑھ کر منتہی ہو جاتے ہیں اور پھر بات کرنے کی لیاقت نہیں ہوتی اور دعویٰ اور دلیل میں بھی فرق نہیں کر سکتے اور اگر دعویٰ کے لئے کوئی دلیل بیان کرنا چاہیں تو یک دوسرا دعویٰ پیش کر دیتے ہیں جس کو اپنی نہایت درجہ کی سادہ لوحی سے دلیل سمجھتے ہیں حالانکہ وہ بھی ایک دعویٰ قابل اثبات ہوتا ہے بلکہ بسا اوقات پہلے سے زیادہ اغلاق اور دقتیں اپنے اندر رکھتا ہے۔ مگر بہرحال امید کی جاتی ہے کہ ایک زکیّ الطبع انسان جب معقولی علوم سے بھی کچھ حصہ رکھے اور طریق استدلال سے خبردار ہو تو یاوہ گوئی کے طریقوں سے اپنے بیان کو بچا لیتا ہے اور نیز مخالف کی سوفسطائی اور دھوکہ دِہ تقریروں کے رعب میں نہیں آ سکتا۔
آٹھویں شرط تحریری یا تقریری مباحثات کے لئے مباحث یا مؤلّف کے پاس اُن کثیر التعداد کتابوں کا جمع ہونا ہے جو نہایت معتبر اور مسلّم الصحت ہیں جن سے چالاک اور مفتری انسان کا منہ بند کیا جاتا اور اس کے افترا کی قلعی کھولی جاتی ہے۔ یہ امر بھی ایک خداداد امر ہے کیونکہ یہ منقولات صحیحہ کی فوج جو جھوٹے کا منہ توڑنے کے لئے تیز حربوں کا کام دیتی ہے ہر ایک کو میسر نہیں آ سکتی (اس کام کے لئے ہمارے معزز دوست مولوی حکیم نوردین صاحب کا تمام کتب خانہ ہمارے ہاتھ میں ہے اور