لیکنؔ روحانی آرام جو خدا کے وصال سے ملتا ہے اس کے بارے میں تو مَیں خدا کی دُہائی دے کر کہتا ہوں کہ یہ قوم اس سے بالکل بے نصیب ہے۔ ان کی آنکھوں پر پردے اور ان کے دل مردہ اور تاریکی میں پڑے ہوئے ہیں۔ یہ لوگ سچے خدا سے بالکل غافل ہیں۔ اور ایک عاجز انسان کو جو ہستی ازلی کے آگے کچھ بھی نہیں ناحق خدا بنا رکھا ہے۔ ان میں برکات نہیں۔ ان میں دل کی روشنی نہیں۔ ان کو سچے خدا کی محبت نہیں بلکہ اس سچے خدا کی معرفت بھی نہیں۔ ان میں کوئی بھی نہیں ہاں ایک بھی نہیں جس میں ایمان کی نشانیاں پائی جاتی ہوں۔ اگر ایمان کوئی واقعی برکت ہے تو بیشک اس کی نشانیاں ہونی چاہئیں مگر کہاں ہے کوئی ایسا عیسائی جس میں یسوع کی بیان کردہ نشانیاں پائی جاتی ہوں؟ پس یا تو انجیل جھوٹی ہے اور یا عیسائی جھوٹے ہیں۔ دیکھو قرآن کریم نے جو نشانیاں ایمانداروں کی بیان فرمائیں وہ ہر زمانہ میں پائی گئی ہیں۔ قرآن شریف فرماتا ہے کہ ایماندار کو الہام ملتا ہے۔ ایماندار خدا کی آواز سنتا ہے۔ ایماندار کی دعائیں سب سے زیادہ قبول ہوتی ہیں۔ ایماندار پر غیب کی خبریں ظاہر کی جاتی ہیں۔ ایماندار کے شامل حال آسمانی تائیدیں ہوتی ہیں۔ سو جیسا کہ پہلے زمانوں میں یہ نشانیاں پائی جاتی تھیں اب بھی بدستور پائی جاتی ہیں۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ قرآن خدا کا پاک کلام ہے اور قرآن کے وعدے خدا کے وعدے ہیں- اٹھو عیسائیو! اگر کچھ طاقت ہے تو مجھ سے مقابلہ کرو اگر میں جھوٹا ہوں تو مجھے بیشک ذبح کردو ورنہ آپ لوگ خدا کے الزام کے نیچے ہیں۔ اور جہنم کی آگ پر آپ لوگوں کا قدم ہے۔ والسلام علیٰ من اتبع الہدی۔
الرَّاقم
میرزا غلام احمد از قادیان
ضلع گورداسپورہ ۲۲؍ جون ۱۸۹۷ء