نزدیک مسیح اسرائیلی نبی کے واپسؔ آنے کیلئے ابھی ایک کھڑکی کھلی ہے۔ پس جب قرآن کے بعد بھی ایک حقیقی نبی آگیا اور وحی نبوت کا سلسلہ شروع ہوا تو کہو کہ ختم نبوت کیونکر اور کیسا ہوا۔ کیا نبی کی وحی وحی نبوت کہلائے گی یا کچھ اور۔ کیا یہ عقیدہ ہے کہ تمہارا فرضی مسیح وحی سے بکلی بے نصیب ہو کر آئے گا؟ توبہ کرو اور خدا سے ڈرو اور حد سے مت بڑھو۔ اگر دل سخت نہیں ہوگئے تو اس قدر کیوں دلیری ہے کہ خواہ نخواہ ایسے شخص کو کافر بنایا جاتا ہے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کو حقیقی معنوں کی رو سے خاتم الانبیاء سمجھتا ہے اور قرآن کو خاتم الکتبتسلیم کرتا ہے۔ تمام نبیوں پر ایمان لاتا ہے اور اہل قبلہ ہے اور شریعت کے حلال کو حلال اور حرام کو حرام سمجھتا ہے۔
اے مفتری لوگو! میں نے کسی نبی کی توہین نہیں کی۔ میں نے کسی عقیدہ صحیحہ کے برخلاف نہیں کہا۔ پر اگر تم خود نہ سمجھو تو میں کیا کروں۔ تم تو قائل ہو کہ جزئی فضیلت ایک ادنیٰ شہید کو ایک بڑے نبی پر ہو سکتی ہے۔ اور یہ سچ ہے کہ میں خدا کا فضل اپنے پر مسیح سے کم نہیں دیکھتا۔ مگر یہ کفر نہیں یہ خدا کی نعمت کا شکر ہے۔ تم خدا کے اسرار کو نہیں جانتے اس لئے کفر سمجھتے ہو۔ اس کو کیا کہو گے جو کہہ گیا ھو افضل من بعض الانبیاء اگر میں تمہاری نظر میں کافر ہوں تو بس ایسا ہی کافر جیسا کہ ابن مریم یہودی فقیہوں کی نظر میں کافر تھا۔ میرے پاس خدا کے فضل کی اس سے بھی بڑھ کر باتیں ہیں مگر تم ان کی برداشت نہیں کر سکتے۔ خوب یاد رکھو کہ مجھ کو کافر کہنا آسان نہیں۔ تم نے ایک بھاری بوجھ سر پر اٹھایا ہے اور تم سے ان سب باتوں کا جواب پوچھا جائے گا!!
اے بدقسمت لوگو! تم کہاں گرے کونسی چھپی ہوئی بداعمالیاں تھیں جو تمہیں پیش آگئیں۔ اگر تم میں ایک ذرہ بھی نیکی ہوتی تو خدا تمہیں ضائع نہ کرتا ابھی کچھ تھوڑا وقت ہے اور بہت سا ثواب کھو چکے ہو باز آجاؤ۔ کیا خدا سے اس بیوقوف کی طرح لڑائی کرو گے جو زور آور کے آگے سے نہیں ہٹ جاتا یہاں تک کہ مار سے پیسا جاتا اور کچلا جاتا ہے اور آخر ہڈیاں چور ہو کر اور مردہ سا بن کر زمین پر گر پڑتا ہے۔ یہودیوں نے لڑائی سے کیا لیا اور
تم کیا لوگے؟ ھٰذا و بعد الموت نحن نخاصم۔ بہت کچھ صوفیوں نے بھی انسانی کمالات