سے ؔ اترتی اور اپنے ساتھ آسمانی نشان رکھتی ہے۔ سو یہ عیسائیوں میں موجود نہیں۔ پھر کوئی ہمیں سمجھائے کہ *** قربانی کا فائدہ کیا ہوا؟
اب جبکہ اس نجات کے طریق کی تفصیل ہو چکی جو عیسائی یسوع کی طرف منسوب کرتے ہیں تو اس پر طبعاً یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا ہمارے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کا مشن بھی یہی *** محبت اور *** قربانی نوع انسان کی پاکیزگی اور نجات کے لئے پیش کرتا ہے یا کوئی اور طریق پیش کرتا ہے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ اس پلید اور ناپاک طریق سے اسلام کا دامن بالکل منزّہ ہے۔ وہ کوئی *** قربانی پیش نہیں کرتا اور نہ *** محبت پیش کرتا ہے بلکہ اس نے ہمیں یہ تعلیم دی ہے کہ ہم سچّی پاکیزگی حاصل کرنے کے لئے اپنے وجود کی پاک قربانی پیش کریں جو اخلاص کے پانیوں سے دھوئی ہوئی اور صدق اور صبر کی آگ سے صاف کی ہوئی ہے۔ جیسا کہ وہ فرماتا ہے 33 ۱یعنی جو شخص اپنے وجود کو خدا کے آگے رکھ دے اور اپنی زندگی اس کی راہوں میں وقف کرے اور نیکی کرنے میں سرگرم ہو۔ سو وہ سرچشمہ قرب الٰہی سے اپنا اجر پائے گا اور ان لوگوں پر نہ کچھ خوف ہے نہ کچھ غم۔ یعنی جو شخص اپنے تمام قویٰ کو خدا کی راہ میں لگا دے اور خالص خدا کے لئے اس کا قول اور فعل اور حرکت اور سکون اور تمام زندگی ہو جائے۔ اور حقیقی نیکی کے بجالانے میں سرگرم رہے سو اس کو خدا اپنے پاس سے اجر دے گا اور خوف اور حُزن سے نجات بخشے گا۔
یاد رہے کہ یہی اسلام کا لفظ کہ اس جگہ بیان ہوا ہے دوسرے لفظوں میں قرآن شریف میں اس کا نام استقامت رکھا ہے جیسا کہ وہ یہ دعا سکھلاتا ہے۔3 3۲ ۔یعنی ہمیں استقامت کی راہ پر قائم کر ان لوگوں کی راہ جنہوں نے