اورؔ کس کا ایمان صرف شیطانی خیالات اور پاک زندگی کا دعویٰ صرف نابینائی کا دھوکہ ہے۔ پس میرے نزدیک جو ایمان اپنے ساتھ آسمانی گواہیاں رکھتا ہے اور قبولیت کے آثار اس میں پائے جاتے ہیں وہی ایمان صحیح اور مقبول ہے۔ اور ایسا ہی پاک زندگی وہی واقعی طور پر ہے جو اپنے ساتھ آسمانی نشان رکھتی ہے۔ وجہ یہ کہ اگر صرف دعویٰ ہی قبول کرنا ہے تو دنیا کی تمام قومیں یہی دعویٰ کر رہی ہیں کہ ہم میں بڑے بڑے لوگ پاک زندگی والے گذرے ہیں اور موجود ہیں بلکہ ان کے اعمال اور افعال بھی پیش کرتے ہیں جن کی اندرونی حقیقت کا فیصلہ کرنا مشکل ہے۔ سو اگر عیسائیوں کا یہ خیال ہے کہ کفّارہ سے پاک ایمان اور پاک زندگی ملتی ہے تو ان کا فرض ہے کہ وہ اب میدان میں آئیں اور دعا کے قبول ہونے اور نشانوں کے ظہور میں میرے ساتھ مقابلہ کرلیں۔ اگر آسمانی نشانوں کے ساتھ ان کی زندگی پاک ثابت ہو جائے تو میں ہر ایک سزا کا مستوجب ہوں اور ہر ایک ذلت کا سزاوار ہوں۔ میں بڑے زور سے کہتا ہوں کہ روحانیت کے رو سے عیسائیوں کی نہایت گندی زندگی ہے اور وہ پاک خدا جو آسمان اور زمین کا خدا ہے ان کی اعتقادی حالتوں سے ایسا متنفر ہے جیسا کہ ہم نہایت گندے اور سڑے ہوئے مردار سے متنفر ہوتے ہیں۔ اگر میں اس بات میں جھوٹا ہوں اور اگر اس قول میں میرے ساتھ خدا نہیں ہے تو نرمی اور آہستگی سے مجھ سے فیصلہ کرلیں۔ میں پھر کہتا ہوں کہ ہرگز وہ پاک زندگی عیسائیوں میں موجود نہیں ہے جو آسمان سے اترتی اور دلوں کو روشن کرتی ہے۔ بلکہ جیسا کہ میں بیان کر آیا ہوں بعضوں میں فطرتی بھلامانس ہونا اور عام قوموں کی طرح پایا جاتا ہے۔ سو فطرتی شرافت سے میری بحث نہیں اس غربت اور شرافت کے لوگ ہر ایک قوم میں کم و بیش پائے جاتے ہیں یہاں تک کہ بھنگی اور چماربھی اس سے باہر نہیں۔ لیکن میرا کلام آسمانی پاک زندگی میں ہے جو خدا کی زندہ کلام سے حاصل ہوتی اور آسمان