وجہؔ سے گورنمنٹ انگریزی میں جھوٹی شکائتیں میری نسبت لکھتے رہے اور اپنی عداوت باطنی کو چھپا کر مخبروں کے لباس میں نیش زنی کرتے رہے اور کر رہے ہیں جیسا کہ شیخ بطالوی عَلَیْہِ مَا یَسْتَحِقُّہ اگر ایسے لوگ خدا تعالیٰ کی جناب سے رد شدہ نہ ہوتے تو مجھے دکھ دینے کیلئے مخلوق کی طرف التجا نہ لے جاتے۔ یہ نادان نہیں جانتے کہ کوئی بات زمین پر نہیں ہوسکتی جب تک کہ آسمان پر نہ ہو جائے اور گورنمنٹ انگریزی میں یہ کوشش کرنا کہ گویا میں مخفی طور پر گورنمنٹ کا بدخواہ ہوں یہ نہایت سفلہ پن کی عداوت ہے۔ یہ گورنمنٹ خدا کی گناہ گار ہوگی اگر میرے جیسے خیر خواہ اور سچے وفادار کو بدخواہ اور باغی تصور کرے۔ میں نے اپنی قلم سے گورنمنٹ کی خیر خواہی میں ابتدا سے آج تک وہ کام کیا ہے جس کی نظیر گورنمنٹ کے ہاتھ میں ایک بھی نہیں ہوگی اور میں نے ہزارہا روپیہ کے صرف سے کتابیں تالیف کرکے ان میں جابجا اس بات پر زور دیا ہے کہ مسلمانوں کو اس گورنمنٹ کی سچی خیر خواہی چاہیئے اور رعایا ہوکر بغاوت کا خیال بھی دل میں لانا نہایت درجہ کی بدذاتی ہے اور میں نے ایسی کتابوں کو نہ صرف برٹش انڈیا میں پھیلایا ہے بلکہ عرب اور شام اور مصر اور روم اور افغانستان اور دیگر اسلامی بلاد میں محض للّہی نیت سے شائع کیا ہے نہ اس خیال سے کہ یہ گورنمنٹ میری تعظیم کرے یا مجھے انعام دے کیونکہ یہ میرا مذہب اور میرا عقیدہ ہے جس کا شائع کرنا میرے پر حق واجب تھا۔
تعجب ہے کہ یہ گورنمنٹ میری کتابوں کو کیوں نہیں دیکھتی اور کیوں ایسی ظالمانہ تحریروں سے ایسے مفسدوں کو منع نہیں کرتی۔ ان ظالم مولویوں کو میں کس سے مثال دوں۔ یہ ان یہودیوں سے مشابہ ہیں جنہوں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو ناحق دکھ دینا شروع کیا اور جب کچھ پیش نہ گئی تو گورنمنٹ روم میں مخبری کی کہ یہ شخص باغی ہے۔ سو میں بار بار اس گورنمنٹ عادلہ کو یاد دلاتا ہوں کہ میری مثال مسیح کی مثال ہے میں اس دنیا کی حکومت اور ریاست کو نہیں چاہتا اور بغاوت کو سخت بدذاتی سمجھتا ہوں میں کسی خونی مسیح کے آنے کا قائل نہیں اور نہ خونی مہدی کا منتظر۔ صلح کاری سے حق کو پھیلانا میرا مقصد ہے۔ اور میں تمام ان باتوں سے بیزار ہوں جو فتنہ کی باتیں ہوں یا جوش دلانے والے منصوبے ہوں۔ گورنمنٹ کو چاہئے کہ بیدار طبعی سے میری حالت کو جانچے اور گورنمنٹ روم کی شتاب کاری سے عبرت پکڑے اور خود غرض مولویوں یا دوسرے لوگوں کی باتوں کو سند نہ سمجھ لیوے کہ میرے اندر کھوٹ نہیں اور میرے لبوں پر نفاق نہیں۔
اب میں پھر اپنے کلام کو اصل مقصد کی طرف رجوع دے کر ان مولوی صاحبوں کا نام ذیل میں درج