کو ؔ ئی نام لینے والا اس کا باقی نہیں رہتا اور انجیل میں بھی لکھا ہے کہ اگر یہ انسان کا کاروبار ہے تو جلد باطل ہوجائے گا۔ لیکن اگر خدا کا ہے تو ایسا نہ ہو کہ تم مقابلہ کرکے مجرم ٹھہرو۔ اللہ جلّ شانہ
قرآن شریف میں فرماتا ہے۔333۔۱ یعنی اگر یہ جھوٹا ہے تو اس کا جھوٹ اس پر پڑے گا۔ اور اگر یہ سچا ہے تو تم اس کی ان بعض پیشگوئیوں سے بچ نہیں سکتے جو تمہاری نسبت وہ وعدہ کرے خدا ایسے شخص کو فتح اور کامیابی کی راہ نہیں دکھلاتا جو فضول گو اور کذّاب ہو۔
اب اے مخالف مولویو! اور سجادہ نشینو!! یہ نزاع ہم میں اور تم میں حد سے زیادہ بڑھ گئی ہے۔ اور اگرچہ یہ جماعت بہ نسبت تمہاری جماعتوں کے تھوڑی سی اور فۂ قلیلہ ہے اور شائد اس وقت تک چار ہزار پانچ ہزار سے زیادہ نہیں ہوگی تاہم یقیناًسمجھو کہ یہ خدا کے ہاتھ کا لگایا ہوا پودہ ہے خدا اس کو ہر گز ضائع نہیں کرے گا۔وہ راضی نہیں ہوگا جب تک کہ اس کو کمال تک نہ پہنچا دے۔ اور وہ اس کی آبپاشی کرے گا اور اس کے گرد احاطہ بنائے گا اور تعجب انگیز ترقیات دے گا۔ کیا تم نے کچھ کم زور لگایا۔ پس اگر یہ انسان کا کام ہوتا تو کبھی کا یہ درخت کاٹا جاتا اور اس کا نام و نشان باقی نہ رہتا-
اسی نے مجھے حکم دیا ہے کہ تا میں آپ لوگوں کے سامنے مباہلہ کی درخواست پیش کروں۔ تا جو راستی کا دشمن ہے وہ تباہ ہو جائے اور جو اندھیرے کو پسند کرتا ہے وہ عذاب کے اندھیرے میں پڑے۔ پہلے میں نے کبھی ایسے مباہلہ کی نیت نہیں کی اور نہ چاہا کہ کسی پر بددعا کروں۔ عبد الحق غزنوی ثمّ امرتسری نے مجھ سے مباہلہ چاہا مگر میں مدت تک اعراض کرتا رہا۔ آخر اس کے نہایت اصرار پر مباہلہ ہوا مگر میں نے اس کے حق میں کوئی بددعا نہیں کی لیکن اب میں بہت ستایا گیا اور دکھ دیا گیا مجھے کافر ٹھہرایا گیا مجھے دجّال کہا گیا۔ میرا نام شیطان رکھا گیا۔ مجھے
چلی آئی ہو۔ ہاں ممکن ہے کہ خدا کی کتاب کے الٹے معنی کئے گئے ہوں جس حالت میں انسانی گورنمنٹ ایسے شخص کو نہایت غیرت مندی کے ساتھ پکڑتی ہے کہ جوجھوٹے طور پر ملازم سرکاری ہونے کا دعویٰ کرے تو خدا جو اپنے جلال اور ملکوت کیلئے غیرت رکھتا ہے کیوں جھوٹے مدعی کو نہ پکڑے۔ منہ