شخصؔ کی فرمانبرداری کا جُوَا اپنی گردن پر لے لے جس کی دشمنی میں خدا کی *** اور محبت میں خدا کی محبت ہے لیکن اگر یہ تعریفیں خدائے تعالیٰ کی طرف سے نہیں ہیں اور یہ تمام کلمات جو الہام کے دعویٰ پر پیش کئے گئے ہیں خدائے قادر و قدوس کا الہام نہیں ہیں بلکہ ایک دجّال کذّاب نے
چالاکی کی راہ سے ان کو آپ بنا لیا ہے اور بندگان خدا کو یہ دھوکہ دینا چاہا ہے کہ یہ خدا تعالیٰ کے الہام ہیں تو درحقیقت وہ جو نہایت بے باکی سے خدا تعالیٰ پر جھوٹ باندھتا ہے خدا تعالیٰ کی گرجنے والی صاعقہ کے نیچے کھڑا ہے اور اس کے مشتعل غضب کا نشانہ ہے اور کوئی اس کو اس قہار اور غیور کے ہاتھ سے چھڑا نہیں سکتا۔
کیا یہ بات تعجب میں نہیں ڈالتی کہ ایسا کذّاب اور دجّال اور مفتری جو برابر بیس برس کے عرصہ سے خدا تعالیٰ پر جھوٹ باندھ رہا ہے اب تک کسی ذلّت کی مار سے ہلاک نہ ہوا۔ اور کیا یہ بات سمجھ نہیں آسکتی کہ جس سلسلہ کا تمام مدار ایک مفتری کے افترا پر تھا وہ اتنی مدت تک کسی طرح چل نہیں سکتا تھا*۔ توریت اور قرآن شریف دونوں گواہی دے رہے ہیں کہ خدا پر افترا کرنے والا جلد تباہ ہو جاتا ہے۔
نوٹ۔ اگر کسی کے دل میں یہ سوال پیدا ہو کہ دنیا میں صدہا جھوٹے مذہب ہیں جو ہزاروں برسوں سے چلے آتے ہیں۔ حالانکہ ابتدا ان کی کسی کے افترا سے ہی ہوگی تو اس کا جواب یہ ہے کہ افترا سے مراد ہمارے کلام میں وہ افترا ہے کہ کوئی شخص عمداً اپنی طرف سے بعض کلمات تراش کر یا ایک کتاب بناکر پھر یہ دعویٰ کرے کہ یہ باتیں خدا تعالیٰ کی طرف سے ہیں اور اس نے مجھے الہام کیا ہے اور ان باتوں کے بارے میں میرے پر اس کی وحی نازل ہوئی ہے حالانکہ کوئی وحی نازل نہیں ہوئی۔ سو ہم نہایت کامل تحقیقات سے کہتے ہیں کہ ایسا افترا کبھی کسی زمانہ میں چل نہیں سکا۔ اور خدا کی پاک کتاب صاف گواہی دیتی ہے کہ خدا تعالیٰ پر افترا کرنے والے جلد ہلاک کئے گئے ہیں۔ اور ہم لکھ چکے ہیں کہ توریت بھی یہی گواہی دیتی ہے اور انجیل بھی اور فرقان مجید بھی ہاں جس قدر دنیا میں جھوٹے مذہب نظر آتے ہیں جیسے ہندوؤں اور پارسیوں کا مذہب۔ ان کی نسبت یہ خیال نہیں کرنا چاہئے کہ وہ کسی جھوٹے پیغمبر کا سلسلہ چلا آتا ہے بلکہ اصل حقیقت ان میں یہ ہے کہ خود لوگ غلطیوں میں پڑتے پڑتے ایسے عقائد کے پابند ہوگئے ہیں۔ دنیا میں تم کوئی ایسی کتاب دکھا نہیں سکتے جس میں صاف اور بے تناقض لفظوں میں کھلا کھلا یہ دعویٰ ہو کہ یہ خدا کی کتاب ہے حالانکہ اصل میں وہ خدا کی کتاب نہ ہو۔ بلکہ کسی مفتری کا افترا ہو اور ایک قوم اس کو عزت کے ساتھ مانتی