یّفرح المؤمنون۔ ثلۃٌ من الاولین وثلۃٌ من الاٰخرین۔ وھٰذا تذکرۃ فَمن شاء اتخذ الٰی ربّہٖ سبیلا۔ اِنّ النّصاریٰ حَوّلوا الامر۔ سنردّھا علی النَّصَارٰی۔ لیُنبذن فی الحطمۃ۔ انا نبشّرک بغلام حلیم مظھر الحق والعلاء کَاَنّ اللّٰہ نزل من السّماء۔ اسمُہ عمانوایل۔ یُولد لک الولد۔ ویُدنٰی منک الفضل۔ اِنّ نوری قریب قل اعوذ بربّ الفلق من شر ما خلق۔ عجل جسدلہ خوار۔ فلہٗ نصبٌ وَّ عذاب۔ اور گروہ پہلوں میں سے اور ایک پچھلوں میں سے۔ اور یہ تذکرہ ہے پس جو چاہے خدا کی راہ کو اختیار کرے۔ نصاریٰ نے حقیقت کو بدلا دیا ہے سو ہم ذلت او ر شکست کو نصاریٰ پر واپس پھینک دیں گے۔ اور آتھم نابود کرنے والی آگ میں ڈال دیا جاوے گا۔ ہم تجھے ایک حلیم لڑکے کی خوشخبری دیتے ہیں جو حق اور بلندی کا مظہر ہوگا گویا خدا آسمان سے اترا ۔ نام اس کا عمّانوایل ہے جس کا ترجمہ یہ ہے کہ خدا ہمارے ساتھ ہے۔ تجھے لڑکا دیا جائے گا اور خدا کا فضل تجھ سے نزدیک ہوگا۔ میرا نور قریب ہے کہہ میں شریر مخلوقات سے خدا کی پناہ مانگتا ہوں۔ یہ بیجان گو سالہ ہے اور بیہودہ گو یعنی لیکھرام پشاوری سو اس کو دکھ کی ماراور عذاب ہوگا۔ یعنی اسی دنیا میں۔ (فارسی و اردو الہام) بخرام کہ وقت تو نزدیک رسید و پائے محمدیاں برمنار بلندتر محکم افتاد۔ خدا تیرے سب کام درست کردے گا اور تیری ساری مرادیں تجھے دے گا۔ میں اپنی چمکار دکھلاؤں گا۔ اپنی قدرت نمائی سے تجھ کو اٹھاؤں گا اور تیری برکتیں پھیلاؤں گا۔ یہاں تک کہ بادشاہ تیرے کپڑوں سے برکت ڈھونڈیں گے۔ دنیا میں ایک نذیر آیا پر دنیا نے اس کو قبول نہ کیا لیکن خدا اسے قبول کرے گا ا ور بڑے زور آور حملوں سے اس کی سچائی ظاہر کردے گا آمین یہ کسی قدر نمونہ ان الہامات کا ہے جو وقتاً فوقتاً مجھے خدا تعالیٰ کی طرف سے ہوئے ہیں اور ان کے سوا اور بھی بہت سے الہامات ہیں مگر میں خیال کرتا ہوں کہ جس قدر میں نے لکھا ہے وہ کافی ہے۔ اب ظاہر ہے کہ ان الہامات میں میری نسبت بار بار بیان کیا گیا ہے کہ یہ خدا کا فرستادہ ،خدا کا مامور، خدا کا امین اور خدا کی طرف سے آیا ہے جو کچھ کہتا ہے اس پر ایمان لاؤ اور اس کا دشمن جہنمی ہے اور نیز ان تمام الہامات میں اس عاجز کی اس قدر تعریف اور توصیف ہے کہ اگر یہ تعریفیں درحقیقت خدا تعالیٰ کی طرف سے ہیں تو ہریک مسلمان کو چاہئے کہ تمام تکبر اور نخوت اور شیخی سے الگ ہوکر ایسے