وَیخسِر الخاسِرُونَ۔ اَقِمِ الصّلٰوۃ لذکری۔ اَنتَ مَعِی و اَنَا
مَعَکَ۔ سِرّکَ سِرّی۔ وضعنا عنکَ وزرکَ الّذی انقض
ظَھرکَ۔ وَرَفَعْنَالکَ ذِکرکَ۔ یخوّفونکَ من دونہٖ۔
ائمّۃ الکفر۔ لَا تخف اِنّک اَنت الْاَعلٰی۔ غرستُ لکَ بیدی
رحمتی وَقُدرتی۔ لن یجعل اللّٰہ لِلکافرین علی المؤمِنینَ سبیلا
ینصرکَ اللّٰہ فی مواطن۔ کتب اللّٰہ لاغلبنّ انا ورسُلی۔ لا مبدّل
لِکلماتہ۔ اَللّٰہ الّذی جَعَلکَ المسِیْحَ ابْنَ مَریَم۔ قل ھٰذا فضل ربّی و
اِنّی اُجرّد نفسِی من ضروب الخطاب یاعیسٰی اِنّی متوفّیکَ ورافِعُکَ
اِلَیَّ وجاعِل الّذین اتبعوک فوق الّذین کفروا اِلٰی یومِ القیامَۃ۔
کھولا جائے گا اور جو خسران میں ہیں ان کا خسران ظاہر ہو جائے گا۔ میری یاد میں نماز کو قائم کر۔ تو میرے ساتھ اور میں تیرے
ساتھ ہوں۔ تیرا بھید میرا بھید ہے۔ ہم نے تیرا وہ بوجھ اتار دیا جس نے تیری کمر توڑ دی
اور تیرے ذکر کو ہم نے بلند کیا تجھے خدا کے سوا اوروں سے ڈراتے ہیں۔
یہ کفر کے پیشوا ہیں مت ڈر غلبہ تجھی کو ہے میں نے اپنی رحمت اور قدرت کے
درخت تیرے لئے اپنے ہاتھ سے لگائے۔ خدا ہرگز ایسا نہیں کرے گا کہ کافروں کا مومنوں پر کچھ الزام ہو
خدا تجھے کئی میدانوں میں فتح دے گا۔ خدا کا یہ قدیم نوشتہ ہے کہ میں اور میرے رسول غالب رہیں گے۔ اس کے کلموں کو
کوئی بدل نہیں سکتا۔ وہ خدا جس نے تجھے مسیح ابن مریم بنایا۔ کہہ یہ خدا کا فضل ہے ۔ اور
میں تو کسی خطاب کو نہیں چاہتا۔ اے عیسیٰ میں تجھے وفات دوں گا اور
اپنی طرف اٹھاؤں گا اور تیرے تابعداروں کو تیرے مخالفوں پر قیامت تک غلبہ بخشوں گا۔
اگرچہ ایسے لفظوں اور ایسی گالیوں میں جو دجّال، شیطان، کذّاب، کافر، اکفر،مکار کے نام سے ہیں اور دوسرے مولوی بھی اس کے ساتھ شریک ہیں بلکہ باطل پرست بطالوی جو محمد حسین کہلاتا ہے شریک غالب اور اعدی الاعداء ہے لیکن اس ہندو زادہ کی خباثت فطرتی اسلئے سب سے بڑھ کر ہے کہ باوجود محض جاہل ہونے کے یہ شعر بھی اردو میں کہتا ہے اور شعروں میں گالیاں نکالتا ہے اور نہایت بدگوئی سے افتراء بھی کرتا ہے اور بہتان کے طور پر ایسی دشنام دہی کرتا ہے جس طرح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو عرب کے شاعر بے ایمان گالیاں نکالا کرتے تھے۔ سو یہ الہام اس کے اشتہار اور رسالہ کے پڑھنے کے وقت ہوا کہ ان شانئک ھو الابتر۔ سو اگر اس ہندو زادہ بدفطرت کی نسبت ایسا وقوع میں نہ آیا اور وہ نامراد اور ذلیل اور رسوا نہ مرا تو سمجھو کہ یہ خدا کی طرف سے نہیں۔ منہ