قل انّ ھُدی اللّٰہ ھُو الھدیٰ۔ الَا اِنّ حزبَ اللّٰہِ ھُمُ الغالِبُون۔
انا فتحنالک فتحًا مّبینا لیغفرلک اللّٰہ ما تقدّم مِن ذنبک وَمَا
تَاخّرَ۔ الیسَ اللّٰہ بِکافٍ عبدہٗ۔ فبرّأَہ اللّٰہ مِمَّا قَالوا وَکانَ عند
اللّٰہ وَجیھًا۔ وَاللّٰہ موھن کید الکاذبین۔ وَلنجعَلہ آیۃً
لِّلنّاس ورحمۃ مِّنّا وکان اَمرًا مقضیّا۔ قول الحق الّذی فیہ
تمترون۔ یَا اَحْمَدُ فاضت الرحمۃ علٰی شفتیک۔ انّا اَعْطینٰک
الکوثر۔ فصل لربّک وانحر۔ انّ شانئک ھو الابتر۔* یا تی قمر الانبیاء
وَاَمْرُکَ یَتَأتّی یوم یجئ الحقّ ویکشف الصِّدق۔
کہہ حقیقی ہدایت جس میں غلطی نہ ہو خدا کی ہدایت ہے اور خبردارر ہو کہ خدا کا گروہ ہی آخر کار غالب ہوتا ہے
ہم نے تجھے کھلی کھلی فتح دی ہے تا تیرے اگلے اور پچھلے گناہ معاف کئے جائیں
کیا خدا اپنے بندہ کیلئے کافی نہیں ہے۔ سو خدا نے ان کے الزاموں سے اس کو بری کیااور وہ خدا
کے نزدیک وجیہ ہے اور خدا کافروں کے مکر کو سست کردے گا اور ہم اس کو لوگوں کے لئے نشان
بنائیں گے اور رحمت کا نمونہ ہوگا اور یہی مقدر تھا یہ وہ سچا قول ہے جس میں لوگ شک کرتے ہیں
اے احمد رحمت تیرے لبوں پر جاری ہورہی ہے ہم نے تجھے بہت سے حقائق اور معارف اور برکات بخشے
ہیں اور ذرّیت نیک عطا کی ہے سو خدا کیلئے نماز پڑھ اور قربانی کر۔ تیرا بدگو بے خیر ہییعنی خدا اسے بے نشان کردے
گا اور وہ نامراد مرے گا۔ نبیوں کا چاند آئے گا اور تیرا کام تجھے حاصل ہوجائے گا۔ اس دن حق آئے گا اور سچ
یہ الہام کہ ان شانئک ھوالابتر۔ اس وقت اس عاجز پر خدا تعالیٰ کی طرف سے القا ہوا کہ جب ایک شخص نومسلم سعد اللہ نام نے ایک نظم گالیوں سے بھری ہوئی اس عاجز کی طرف بھیجی تھی اور اس میں اس عاجز کی نسبت اس ہندو زادہ نے وہ الفاظ استعمال کئے تھے کہ جب تک ایک شخص درحقیقت شقی خبیث طینت فاسد القلب نہ ہو۔ ایسے الفاظ استعمال نہیں کرسکتا۔
جو شیطان ہے صرف اس صورت میں کسی نطفہ پر پڑتا ہے جبکہ نطفہ ڈالنے والا یا وہ جس کے رحم میں نطفہ ٹھہرا۔ نہایت بری حالت میں ہوں اور گناہ اور سخت دلی کی تاریکی ان پر ایسی محیط ہو کہ کوئی گوشہ خالی نہ ہو اور فطرتی نور بالکل محجوب ہو اور ایسی صورت میں بچے نہایت خبیث پیدا ہوتے ہیں کیونکہ شیطان کے سایہ کے نیچے ان کا خاکہ بنتا ہے۔ اور یہی وجہ ہے کہ اکثر چوروں اورڈاکوؤں کے بچے چور اور ڈاکو ہی نکلتے ہیں اور راستبازوں کے راستباز۔ فتامّل۔ منہ