ھم محسِنُون قالوا ان ھٰذا اِلَّااختِلاق۔ قل ان افتریتُہٗ فعلیّ اجرامٌ شدید۔اِنّک الیوم
لدَینامکینٌ اَمیْنٌ۔ وَاِن علیکَ رَحمتِی فی الدّنیا والدّین۔ وَاِنّکَ
مِن المنصورِین۔یحمدک اللّٰہ مِن عَرْشِہٖ۔ یحمدکَ اللّٰہ وَیمشی
الَیک۔ الَا اِنّ نصرَ اللّٰہِ قریب۔ کَمِثلکَ دُرٌّ لَا یُضاع۔ بشریٰ لکَ
یااَحْمدی۔ انتَ مُرادِی ومعی۔ اِنِّی ناصرک۔ اِنّی حافظکَ
انّی جاعلک لِلنّاسِ امَامًا۔ اکان لِلنَّاسِ عَجَبًا۔ قل ھواللّٰہ
عجیبٌ یجتبی من یّشاء مِن عبادہٖ۔ لَا یُسئل عمّا یَفعل وَھُمْ
یُسئلوْن۔ وتلک الایّام نُدَاوِالھَا بین النّاس۔ وقالوا ان ھٰذا
اِلَّا اختِلاق۔ اِذا نصَر اللّٰہ المُؤمِن جعل لہ الحاسدِین فی الارض
قل اللّٰہ ثم ذَرھم فی خوضِہم یَلعَبون۔ لا تحاط اَسرار الاءَولیاء
تلطّف بالنّاس وترحم علیھم۔ اَنْتَ فیھِم بمنزلۃِ مُوسٰی۔ وَاصْبِر
علٰی ما یقولون۔ وذرنی والمکذّبین اولی النّعمۃ۔ اَنْتَ مِنْ مَائنا
اور ان کے ساتھ ہے جو نیکوکار ہیں۔ کہتے ہیں کہ یہ تمام افتراء ہے کہہ اگر میں نے افترا کیا ہے تو یہ سخت گناہ میری گردن پر ہے
آج تو ہمارے نزدیک بارتبہ اور امین ہے۔ اور تیرے پر دین اور دنیا میں میری رحمت ہے۔ اور تو
مدد دیا گیا ہے۔ خدا عرش پر سے تیری تعریف کرتا ہے۔ خدا تیری تعریف کرتا ہے۔ اور تیری
طرف چلا آتا ہے۔ خبر دار خدا کی مدد قریب ہے۔ تیرے جیسا موتی ضائع نہیں کیا جاتا۔ تجھے
خوشخبری ہو اے میرے احمد۔ تو میری مراد ہے اور میرے ساتھ ہے۔ میں تیرا مددگار ہوں۔ میں تیرا حافظ ہوں
میں تجھے لوگوں کا امام بناؤں گا کیا لوگوں کو تعجب ہوا۔ کہہ وہ خدا عجیب ہے
جس کو چاہتا ہے اپنے بندوں میں سے چن لیتا ہے۔ وہ اپنے کاموں میں پوچھا نہیں جاتا
اور دوسرے پوچھے جاتے ہیں۔ اور یہ دن ہم لوگوں میں پھیرتے رہتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ تو
ضرور افترا ہے۔ خدا جب مومن کو مدد دیتا ہے تو زمین پر اس کے کئی حاسد بنا دیتا ہے
کہہ خدا ہے جس نے یہ الہام کیا پھر ان کو چھوڑ دے تا اپنی کج فکریوں میں بازی کریں۔ اولیاء کے اسرار پر
کوئی احاطہ نہیں کرسکتا۔ لوگوں سے لطف کے ساتھ پیش آ اور ان پر رحم کر۔ تو ان میں بمنزلہ موسیٰ کے ہے اور ان کی
باتوں پر صبر کر اور منعم مکذبوں کی سزا مجھ پر چھوڑ دے۔ تو ہمارے پانی میں سے ہے