کہ ہمارے نیوگ کی تمہیں خبر نہیں ہوتی۔ رام دئی نے کہا کہ نیوگ تو بجائے خود ایک حرام کاری تھی مگر اس حرام کاری کو تم
نے اور بھی ظلم سے بھر دیا کہ کھتریوں کی عورتیں تم سے زنا کراویں مگر تمہاری عورتیں کھتریوں کے نزدیک نہ جاویں سچ تو یہ ہے کہ تم نے نیوگ کا بہانہ کر کے بیچارے کھتریوں سے کوئی پرانا
بدلا لیا اور کھتریوں کو یہ موقعہ نہ دیا۔ پنڈت نے کہا کہ بھاگوان یہ ہماری طرف سے نہیں یہی وید آگیا ہے۔ رام دئی کو سن کر پھر آگ لگ گئی اور کہا کہ یہ کیسا وید اور کیسی اس کی تعلیم ہے کہ ایک
تو حرام کاری اور پھر طرفداری اور رام دئی نے یہ بھی کہا کہ اگر ایشر عام لوگوں اور اپنے بھگتوں میں اپنے پاک قانون میں دیا اور کرپا کے لحاظ سے کچھ امتیاز رکھے تو وہ اور بات ہے کیونکہ
خاص بندوں کا معاملہ خصوصیت کو چاہتا ہے لیکن کھتری اور برہمن میں یہ فرق رکھنا سمجھ نہیں آتا اور پھر فرق بھی حرام کاری میں برہمن کو دو حصہ حرام کاری کی اجازت ہے یعنی اپنی قوم اور
دوسری تمام ہندو قوموں کے لئے بھی اور یہ وسیع مہربانی کسی دوسری قوم پر نہ ہوئی۔ پنڈت بولا کہ رام دئی افسوس کہ تو وید کے بھید کو نہیں سمجھی کہ اس نے ایسا کیوں کیا۔ بات تو یہ ہے کہ
برہمن وید شاستر کے پڑھنے پڑھانے میں عمر بسر کرتے ہیں اور انہیں میں سے اکثر سادھو اور جوگی اور بیراگی بھی ہوتے ہیں اور ان شغلوں کی وجہ سے اکثر وہ غریب اور کنگال ہی رہتے ہیں اول
تو ان میں بیاہ کرنے کی گنجائش ہی نہیں ہوتی اور اگر ہو بھی تو کہاں سے کھلاویں نہ بیوپار نہ کھیتی نہ نوکری نہ کوئی اور ذریعہ مال جمع کرنے کا رکھتے ہیں اس لئے ایشر نے ان کا جوش شہوت
فرو کرنے کے لئے نیوگ بنا دیا اور یہی بھید ہے کہ برہمن آریہ کے ہریک قوم کی استری سے نیوگ کر سکتا ہے مگر دوسری قوموں کو یہ اختیار حاصل نہیں ان کے لئے یہ فخر کافی ہے کہ برہمن کا بیج
ان کی اولاد میں بکثرت ہو۔ رام دئی نے کہا پنڈت جی اب آپ زیادہ تکلیف نہ اٹھاؤ مجھے وید کی ساری حقیقت معلوم ہوگئی پہلے تو میرے دل میں یہی کھٹکا تھا کہ وید توحید کی راہ صاف طور پر نہیں
بتلاتا جہاں دیکھو وایو اور جل اور اگنی اور چاند اور سورج اور ستاروں کی پرستش اور مہماں نظر آتی ہے کہیں بھی یہ ہدایت نہ دی کہ ایشر کے سوا کسی اور چیز کی پرستش مت کرو۔ سارا وید ورق
ورق کر کے دیکھو لو۔ کہیں ایسی شرتی نہ پاؤ گے جس کے معنے لا الٰہ الا اللہ ہوں یعنی یہ معنے کہ ایک خدا ہی ہے جس کو پوجنا چاہئے