اگر کوئی مسلمان تمہیں نیوگ کا طعنہ دے تو تم طلاق کا طعنہ دے دیا کرو مگر نیوگ سے انکار مت کرو۔ کہ اس میں کچھ بھی دوش نہیں بیشک مزہ سے نیوگ کرو اگر ہم سے ناراض ہو تو خیر کسی اور سے۔ ایک سے نہیں دوسرے سے دوسرے سے نہیں تیسرے سے آخر ضرور مطلب حاصل ہوگا۔ تمہاری پڑوسن ہر دئی نے پندرہ برس تک مجھ سے ہی نیوگ کرایا تھا ایشر کی کرپا سے دش پتر ہوئے جو اب تک زندہ موجود ہیں اور ایک مدرسہ میں پڑھتا ہے چنانچہ اب تک رلیارام ہر دئی کا شوہر ہمارا احسان مند ہے اور بہت کچھ سیوا کرتا ہے اور ہمارا گن گاتا ہے کہ تم نے ہی مجھے پتر دئیے تم بھی اگر چاہو تو ہم حاضر ہیں اور تمہاری ابھی وستھا کیا ہے تیر ہ ۳۱ چودہ ۴۱ سال کی عمر ہوگی برابر نیوگ کراتی رہو۔ ہاں یہ مشورہ ضرور دیتا ہوں کہ برہمن کا بیج چاہئے موتی جیسے پتر ہوں گے اور کیا چاہتی ہو۔ رام دئی یہ باتیں سن کر آگ بگولا ہوگئی اور بولی کہ اے پاجی پنڈت تیری استری نرائن دئی کو بھی تو اب تک کوئی لڑکا پیدا نہیں ہوا تو اس کا نیوگ کیوں نہیں کراتا تا اچھے اچھے سندر بچے پیدا ہوں بلکہ میں نے تو سنا ہے کہ تیری لڑکی بشن دئی بھی اب تک بچوں کو ترستی ہے اس کا بھی نیوگ کرا۔ تب پنڈت رام دئی کی یہ باتیں سنکر اندر ہی اندر جل گیا اور مارے غصہ کے منہ لال ہوگیا کہ اس نے میری استری اور بیٹی کا کیوں نام لیا اور بہت جل سڑ کر بولا کہ ہم نیوگ کرایا نہیں کرتے۔ ہم تو ہمیشہ بیرج داتا ہی مقرر کئے جاتے ہیں۔ رام دئی نے کہاکہ اب مجھے معلوم ہوا کہ تمہیں لوگ قوم کی مٹی پلید کر رہے ہو اگر تم سچ مچ وید کو سچا جانتے تو پہلے وید کے ایسے حکموں پر تم آپ ہی عمل کر کے دکھلاتے پر عمل کرنا تو کہاں تم تو ایسی نصیحت کو سن بھی نہیں سکتے اس سے صاف ظاہر ہے کہ تم لوگ صرف منہ سے ہی وید وید کرتے ہو اور حقیقت میں وید کی تعلیموں سے سخت بیزار ہو اور ہر بات میں اپنا پہلو اوپر ہی رکھا ہے نیوگ کا مسئلہ بھی شاید اسی لئے بنایا گیا کہ تا برہمنوں کی زناکاری اس پردہ میں چھپی رہے ورنہ اپنی بے اولاد عورتوں اور بہو بیٹیوں کا نیوگ کیوں نہیں کراتے۔ کیا وہ اس شہرؔ میں کم ہیں۔ پنڈت بولا بھاگوان تجھے خبر نہیں تمام رشی رکھی نیوگ کراتے آئے ہیں لیکن ایک برہمنی کھتری سے نیوگ نہیں کرا سکتی اور برہمن ایک لاکھ کھترانی سے بھی کر سکتا ہے یہی بھید ہے