عذاب موت ٹلنے کا یہی باعث ہے کہ عبد اللہ آتھم نے حق کی عظمت کو اپنی خوف ناک حالت کی وجہ سے قبول کر کے ان لوگوں
سے کسی درجہ پر مشابہت پیدا کر لی ہے جو حق کی طرف رجوع کرتے ہیں اس لئے ضرور تھا کہ ان کو کسی قدر اس شرط کا فائدہ ملتا اور اس امر کو وہ لوگ خوب سمجھ سکتے ہیں کہ جو ان کے
حالات پر غور کریںؔ اور ان کی تمام بے قراریوں کو ایک جگہ میزان دے کر دیکھیں کہ کہاں تک پہنچ گئی تھیں کیا وہ ہاویہ تھا یا کچھ اور تھا اور اگر کوئی ناحق انکار کرے تو اس کے سمجھانے کے
لئے وہ قطعی فیصلہ ہے جو میں نے لکھ دیا ہے تاسیہ روئے شود ہرکہ دروغش باشد۔ ہم اپنے مخالفین کو یقین دلاتے ہیں کہ یہی سچ ہے ہاں یہی سچ ہے۔ اور ہم پھر مکرر لکھتے ہیں کہ ضرور مسٹر
عبد اللہ آتھم نے کسی قدر ہاویہ کی سزا بھگت لی ہے اور نہ صرف اسی قدر بلکہ قطرب اور مانیا کے مقدمات بھی ان کے دماغ کو نصیب ہوگئے ہیں جن کی طرف الہام الٰہی کا ہم اشارہ پاتے ہیں اور
جس کے نتائج عنقریب کھلیں گے کسی کے چھپانے سے چھپ نہیں سکتے پس اے حق کے طالبو یقیناً سمجھو کہ ہاویہ میں گرنے کی پیشگوئی پوری ہوگئی اور اسلام کی فتح ہوئی اور عیسائیوں کو ذلت
پہنچی۔ ہاں اگر مسٹر عبد اللہ آتھم اپنے پر جزع فزع کا اثر نہ ہونے دیتا اور اپنے افعال سے اپنی استقامت دکھاتا اور اپنے مرکز سے جگہ بجگہ بھٹکتا نہ پھرتا اور اپنے دل پر وہم اور خوف اور
پریشانی غالب نہ کرتا بلکہ اپنی معمولی خوشی اور استقلال میں ان تمام دنوں کو گذارتا تو بے شک کہہ سکتے تھے کہ وہ ہاویہ میں گرنے سے دور رہا مگر اب تو اس کی یہ مثال ہوئی کہ قیامت دیدہ ام
پیش از قیامت اس پر وہ غم کے پہاڑ پڑے جو اس نے اپنی تمام زندگی میں ان کی نظیر نہیں دیکھی تھی۔ پس کیا یہ سچ نہیں کہ وہ ان تمام دنوں میں درحقیقت ہاویہ میں رہا اگر تم ایک طرف ہماری
پیشگوئی کے الہامی الفاظ پڑھو اور ایک طرف اس کے ان مصائب کو جانچو جو اس پر وارد ہوئے تو تمہیں کچھ بھی اس بات میں شک نہیں رہے گا کہ وہ
بے شک ہاویہ میں گرا ضرور گرا اور اس
کے دل پروہ رنج اور غم اور بدحواسی وارد ہوئی جس کو ہم آگ کے عذاب سے کچھ کم نہیں کہہ سکتے۔ ہاں اعلیٰ نتیجہ ہاویہ کا جو ہم نے سمجھا اور جو ہماری تشریحی عبارت میں درج ہے یعنی موت
وہ ابھی تک حقیقی طور پر وارد نہیں ہوا کیونکہ اس نے عظمت اسلام کی ہیبت کو اپنے دل میں دھنسا کر الٰہی قانون کے موافق الہامی شرط سے فائدہ اٹھا لیا مگر موت کے قریب قریب اس کی حالت پہنچ
گئی اور وہ درد اور دکھ کے ہاویہ میں ضرور گرا اور ہاویہ میں گرنے کا لفظ اس پر صادق آگیا پس یقیناً سمجھو کہ اسلام کو فتح حاصل ہوئی اور خدا تعالیٰ کا ہاتھ بالا ہوا اور کلمہ اسلام اونچا ہوا
اور