اصل ہاویہ تھا اور سزائے موت اس کے کمال کے لئے ہے جس کا ذکر الہامی عبارت میں موجود بھی نہیں بے شک یہ ؔ مصیبت
ایک ہاویہ تھا جس کو عبد اللہ آتھم نے اپنی حالت کے موافق بھگت لیا لیکن وہ بڑا ہاویہ جو موت سے تعبیر کیا گیا ہے اس میں کسی قدر مہلت دی گئی کیونکہ حق کا رعب اس نے اپنے سر پر لے لیا۔ اس
لئے وہ خدا تعالیٰ کی نظر میں اس شرط سے کسی قدر فائدہ اٹھانے کا مستحق ہو گیا جو الہامی عبارت میں درج ہے اور ضرور ہے کہ ہر ایک امر کا ظہور اسی طور سے ہو جس طور سے خدا تعالیٰ
کے الہام میں وعدہ ہوا اور میں یقین رکھتا ہوں کہ اس ہمارے بیان میں وہی شخص مخالفت کرے گا جس کو مسٹر عبد اللہ آتھم کے ان تمام واقعات پر پوری اطلاع نہ ہوگی اور یا جو تعصب اور بخل اور
سیہ دلی سے حق پوشی کرنا چاہتا ہے۔
اور اگر عیسائی صاحبان اب بھی جھگڑیں اور اپنی مکارانہ کارروائیوں کو کچھ چیز سمجھیں یا کوئی اور شخص اس میں شک کرے تو اس بات کے تصفیہ کے
لئے کہ فتح کس کو ہوئی آیا اہل اسلام کو جیسا کہ درحقیقت ہے یا عیسائیوں کو جیسا کہ وہ ظلم کی راہ سے خیال کرتے ہیں تو میں ان کی پردہ دری کے لئے مباہلہ کے لئے تیار ہوں اگر وہ دروغ گوئی
اور چالاکی سے باز نہ آئیں تو مباہلہ اس طور پر ہوگا کہ ایک تاریخ مقرر ہوکر ہم فریقین ایک میدان میں حاضر ہوں اور مسٹر عبد اللہ آتھم صاحب کھڑے ہوکر تین مرتبہ ان الفاظ کا اقرار کریں کہ اس
پیشگوئی کے عرصہ میں اسلامی رعب ایک طرفۃ العین کے لئے بھی میرے دل پر نہیں آیا اور میں اسلام اور نبی اسلام (صلی اللہ علیہ وسلم) کو ناحق پر سمجھتا رہا اور سمجھتا ہوں اور صداقت کا
خیال تک نہیں آیا اور حضرت عیسیٰ کی ابنیت اور الوہیت پر یقین رکھتا رہا اور رکھتا ہوں اور ایسا ہی یقین جو فرقہ پروٹسٹنٹ کے عیسائی رکھتے ہیں اور اگر میں نے خلاف واقعہ کہا ہے اور حقیقت کو
چھپایا ہے تو اے خدائے قادر مجھ پر ایک برس میں عذاب موت نازل کر۔ اس دعا پر ہم آمین کہیں گے اور اگر دعا کا ایک سال تک اثر نہ ہوا اور وہ عذاب نازل نہ ہوا جو جھوٹوں پر نازل ہوتا ہے تو ہم
ہزار روپیہ* مسٹر عبد اللہ آتھم صاحب کو بطور تاوان کے دیں گے چاہیں تو پہلے کسی جگہ جمع کرا لیں اور اگر وہ ایسی درخواست** نہ کریں تو یقیناً سمجھو کہ وہ کاذب ہیں اور غلو کے وقت
اپنی سزا پائیں گے۔ ہمیں صاف طور پر الہاماً معلوم ہوگیا ہے کہ اس وقت تک
*نوٹ۔ ہم اقرار کرتے ہیں کہ یہ ہزار روپیہ باضابطہ تحریرلینے کے بعد پہلے دے دیں گے ۔ یہ قطعی اقرار ہے۔
منہ
**نوٹ۔ درخواست کے لئے روز اشاعت سے یعنی بذریعہ اشتہار پہنچنے کے بعد ایک ہفتہ کی میعاد ہے۔