اعتراض ہفتم
متعہ کا جائز کرنا اور پھر ناجائز کرنا
اما الجواب نادان عیسائیوں کو معلوم نہیں کہ اسلام نے متعہ کو رواج
نہیں دیا۔ بلکہ جہان تک ممکن تھا اس کو دنیا میں سے گھٹایا اسلام سے پہلے نہ صرف عرب میں بلکہ دنیا کی اکثر قوموں میں متعہ کی رسم تھی یعنی یہ کہ ایک وقت خاص تک نکاح کرنا پھر طلاق دے
دینا اور اس رسم کے پھیلانے والے اسباب میں سے ایک یہ بھی سبب تھا کہ جو لوگ لشکروں میں منسلک ہوکر دوسرے ملکوں میں جاتے تھے یا بطریق تجارت ایک مدت تک دوسرے ملک میں رہتے تھے ان
کو موقت نکاح یعنی متعہ کی ضرورت پڑتی تھی اور کبھی یہ بھی باعث ہوتا کہ غیر ملک کی عورتیں پہلے سے بتلا دیتی تھیں کہ وہ ساتھ جانے پر راضی نہیں اس لئے اسی نیت سے نکاح ہوتا تھا کہ
فلاں تاریخ طلاق دی جائے گی۔ پس یہ سچ ہے کہ ایک دفعہ یا دو دفعہ اس قدیم رسم پر بعض مسلمانوں نے بھی عمل کیا*۔ مگرؔ وحی اور الہام سے نہیں بلکہ جو قوم میں پرانی رسم تھی معمولی طور پر
اس پر عمل ہوگیا لیکن متعہ میں بجز اس کے اور کوئی بات نہیں کہ وہ ایک تاریخ مقررہ تک نکاح ہوتا ہے اور وحی الٰہی نے آخر اس کو حرام کر دیا چنانچہ ہم رسالہ آریہ دھرم میں اس کی تفصیل لکھ
چکے ہیں مگر تعجب کہ عیسائی لوگ کیوں متعہ کا ذکر کرتے ہیں جو صرف ایک نکاح موقت ہے اپنے یسوع کے چال چلن کو کیوں نہیں دیکھتے
* نوٹ:یہ عمل سخت اضطرار کے وقت تھا جیسے
بھوک سے مرنے والا مُردہ کھا لے۔