گرے جاتے ہیں۔ بھلا بتلاؤ تو سہی کہ آپ کے یسوع کی تعلیم خود اس کے اقرار سے ناقص ٹھہری یا ابھی کچھ کسر رہ گئی پھر
جبکہ یسوع خود معترف ہے کہ میری تعلیم ادھوری اور نکمی ہے تو اپنے گرو کی پیشگوئی کو ذہن میں رکھ کر اسلامی تعلیم کی خوبیاں ہم سے سنو اور اپنے یسوع کو جھوٹا مت ٹھیراؤ کیونکہ جب تک
ایسا نبی دنیا میں ظہور نہ کرے جس کی تعلیم انجیل کی تعلیم سے اکمل اور اعلیٰ ہو تب تک یسوع کی پیشگوئی باطل کے رنگ میں ہے مگر وہ مقدس نبی تو آچکا اور تم نے اس کو شناخت نہیں کیا ہماری
تحریروں پر غور کرو تاتمہیں معلوم ہوکہ وہ کامل تعلیم جس کی مسیح کو انتظار تھی قرآن ہے اور اگر یہ پیشگوئی نہ ہوتی تب بھی قراٰن کا کامل اور انجیل کا ناقص ہونا خدا کی حجت کو پوری کرتا تھا
سو جہنم کی آگ سے ڈرو اور اس آنے والے نبی کو مان لو جس کی نسبت مسیح نے بشارت دی اور اس کی کامل تعلیم کی تعریف کی مگر پھر بھی آپ کے یسوع کا اس میں بھی کچھ احسان نہیں کیونکہ
خود زور آور نے کمزور کو گرا دیا اب صرف سمجھ کا گھاٹا ہے ورنہ اب انجیل کو قدم رکھنے کی جگہ نہیں۔
(۴) چوتھا اعتراض یہ ہے کہ اسلامی تعلیم میں غیر مذہب والوں سے محبت کرنا
کسی جگہ حکم نہیں آیا۔ بلکہ حکم ہے کہ بجز مسلمان کے کسی سے محبت نہ کرو۔ اماالجواب: پس واضح ہو کہ یہ تمام ناقص اور ادھوری انجیل کی نحوستیں ہیں کہ عیسائی لوگ حق اور حقیقت سے
دور جا پڑے ورنہ اگر ایک گہری نظر سے دیکھا جائے کہ محبت کیا چیز ہے اور کس کس محل پر اس کو استعمال کرنا چاہئے اوربُغضکیا چیز ہے اور