کہ جو مسٹر عبد اللہ آتھم کے بارہ میں یعنی سزائے ہاویہ کے بارہ میں الہامی شرط تھی وہ درحقیقت اسی سنت اللہ کے مطابق
ہے۔ کیونکہ اس کے الفاظ یہ ہیں کہ بشرطیکہ حق کی طرف رجوع نہ کرے لیکن مسٹر عبد اللہ آتھم نے اپنی مضطربانہ حرکات سے ثابت کردیا کہ اس نے اس پیشگوئی کو تعظیم کی نظر سے دیکھا جو
الہامی طور پر اسلامی صداقت کیؔ بنیاد پر کی گئی تھی۔ اور خدا تعالیٰ کے الہام نے بھی مجھ کو یہی خبر دی کہ ہم نے اس کے ہم اور غم پر اطلاع پائی۔ یعنی وہ اسلامی پیشگوئی سے خوفناک حالت
میں پڑا اور اس پر رعب غالب ہوا۔ اس نے اپنے افعال سے دکھا دیا کہ اسلامی پیشگوئی کا کیسا ہولناک اثر اس کے دل پر ہوا اور کیسی اس پر گھبراہٹ اور دیوانہ پن اور دل کی حیرت غالب آگئی اور
کیسے الہامی پیشگوئی کے رعب نے اس کے دل کو ایک کچلا ہوا دل بنا دیا یہاں تک کہ وہ سخت بے تاب ہوا اور شہر بشہر اور ہر یک جگہ ہراساں اور ترساں پھرتا رہا اور اس مصنوعی خدا پر اس کا
توکل نہ رہا جس کو خیالات کی کجی اور ضلالت کی تاریکی نے الوہیت کی جگہ دے رکھی ہے وہ کتوں سے ڈرا اور سانپوں کا اس کو اندیشہ ہوا اور اندر کے مکانوں سے بھی اس کو خوف آیا۔ اس پر
خوف اور وہم اور دلی سوزش کا غلبہ ہوا اور پیشگوئی کی پوری ہیبت اس پر طاری ہوئی اور وقوع سے پہلے ہی اس کا اثر اس کو محسوس ہوا اور بغیر اس کے کہ کوئی امرت سر سے اس کو نکالے
آپ ہی ہراساں اور ترسان اور پریشان اور بیتاب ہوکر شہر بشہر بھاگتا پھرا اور خدا نے اس کے دل کا آرام چھین لیا اور پیشگوئی سے سخت متاثر ہوکر سراسیموں اور خوف زدوں کی طرح جابجا بھٹکتا
پھرا اور الہام الٰہی کا رعب اور اثر اس کے دل پر ایسا مستولی ہوا کہ اس کی راتیں ہولناک اور دن بے قراری سے بھر گئے اور حق کی مخالفت کی حالت میں جو جو دہشتیں اور قلق اس شخص پر وارد
ہوتا ہے جو یقین رکھتا ہے یا ظن رکھتا ہے کہ شاید عذاب الٰہی نازل ہو جائے۔ یہ سب علامتیں اس میں پائی گئیں اور وہ عجیب طور پر اپنی بے چینی اور بے آرامی جابجا ظاہر کرتا رہا اور خدا تعالیٰ
نے ایک حیرت ناک خوف اور اندیشہ اس کے دل میں ڈال دیا کہ ایک پات کا کھڑکا بھی اس کے دل کو صدمہ پہنچاتا رہا اور ایک کتے کے سامنے آنے سے بھی اس کو ملک الموت یاد آیا اور کسی جگہ اس
کو چین نہ پڑا اور ایک سخت ویرانے میں اس کے دن گذرے اور سراسیمگی اور پریشانی اور بیتابی اور بے قراری نے اس کے دل کو گھیر لیا۔ اور ڈرانے والے خیال رات دن اس پر غالب رہے اور اس
کے دل کے تصوروں نے عظمت اسلامی کو رد نہ کیا بلکہ قبول کیا اس لئے وہ خدا جو رحیم و کریم اور سزا دینے میں دھیما ہے اور انسان کے دل کے خیالات کو جانچتا اور اس کے تصورات کے موافق
اس سے عمل کرتا ہے اس نے اس کو اس صورت پر بنایا جس صورت میں فی الفور کامل ہاویہ کی سزا یعنی موت بلا توقف اس پر نازل ہوتی