کہؔ انّی مھین من اراد اھانتک اسلئے یہ کوششیں شیخ جی کی ساری عبث ہوں گی اوراگر کوئی مولوی شوخی اورچالاکی کی راہ سے شیخ صاحب کی حمایت کے لئے اُٹھے گا تو مُنہ کے بل گرایا جائیگا۔ خداتعالیٰ ان متکبر مولویوں کا تکبر توڑے گا اوراُنہیں دکھلائیگا کہ وہ کیونکر غریبوں کی حمایت کرتا ہے اورشریروں کو جلتی ہوئی آگ میں ڈالتا ہے۔ شریرانسان کہتا ہے کہ میں اپنے مکروں اورچالاکیوں سے غالب آجاؤں گا اورمیں راستی کو اپنے منصوبوں سے مٹا دوں گا اورخداتعالیٰ کی قدرت اور طاقت اسے کہتی ہے کہ اے شریرمیرے سامنے اورمیرے مقابل پر منصوبہ باندھنا تجھے کس نے سکھایا ۔ کیا تو وہی نہیں جو ایک ذلیل قطرہ رحم میں تھا۔ کیا تجھے اختیار ہے جو میری باتوں کو ٹال دے۔ بالآخر پھر مَیں عامہ ناس پر ظاہر کرتاہوں کہ مجھے اللہ جلّ شانہٗ کی قسم کہ مَیں کافر نہیں لَا الٰہ اِلَّا اللّٰہ مُحَمَّدٌرسُو ل اللّٰہ میرا عقیدہ ہے۔ اور3 3 ۱؂ پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت میرا ایمان ہے مَیں اپنے اس بیان کی صحت پر اس قدر قسمیں کھاتا ہوں جس قدر خداتعالیٰ کے پاک نام ہیں اورجس قدرقرآن کریم کے حرف ہیں اورجس قدر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے خداتعالیٰ کے نزدیک کمالات ہیں کوئی عقیدہ میرا اللہ اوررسول کے فرمودہ کے برخلاف نہیں۔ اورجوکوئی ایسا خیال کرتا ہے خود اُسکی غلط فہمی ہے اورجوشخص مجھے اب بھی کافر سمجھتا ہے اورتکفیر سے باز نہیں آتا وہ یقینایادرکھے کہ مرنے کے بعد اُس سے پوچھا جائیگا مَیں اللہ جلّ شانہٗ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میرا خدا اوررسول پر وہ یقین ہے کہ اگر اس زمانہ کے تمام ایمانوں کو ترازو کے ایک پلہ میں رکھا جائے اورمیرا ایمان دوسرے پلہ میں تو بفضلہ تعالیٰ یہی پلہ بھاری ہوگا۔