بل وردت فی کتاب اللّٰہ تصریحاتٌ علٰیؔ خلافہا کما سمعتَ آیاتِ رب العالمین۔ وأما العقیدۃ المشہورۃ۔ أعنی قول بعض العلماء أن المسیح الموعود ینزل من السماء ویقاتل الکفار ولا یقبل الجزیۃ بل إما القتل وإما الإسلام۔ فاعلموا أنہا باطلۃ ومملوء ۃ من أنواع الخطأ والزلّۃ ومن أمور تخالف نصوص القرآن، وما ہی إلا تلبیسات المفترین۔ یا حسرۃ علیہم إنہم أَطْرَأُوا عیسی مِن غیر حق حتی قال بعضہم إنہ ملَک کریم ولیس من نوع الإنسان وقال بعضہم إن ہو إلّا کلمۃ اللّٰہ وروح اللّٰہ، ولیس فی ہذہ المرتبۃ شریکا لہ۔ وزاد بعضہم علیہ حواشی أخری، وقال ہو مخلوق أقرب إلی اللّٰہ وأفضل من الملائکۃ، فإن الملا ئکۃ لا یُرفَعون إلی العرش وہو مرفوع علی العرش لأنہ مرفوع إلی اللّٰہ، فہو أفضل من الملا ئکۃ کلہم ومن کل ما خُلِقَ بلکہ کتاب اللہ میں اس کے برخلاف تصریحات واقع ہیں جیسا کہ تو نے آیتوں کو سن لیا۔ اور عقیدہ مشہورہ یعنی قول بعض علماء کا جو مسیح موعود آسمان سے نازل ہوگا اور کفار سے لڑے گا اور جزیہ قبول نہیں کرے گا بلکہ دو باتوں میں سے ایک ہوگی یا قتل یا اسلام پس جاننا چاہیئے کہ یہ عقیدہ سراسر باطل ہے اور طرح طرح کے خطاؤں اور لغزشوں سے بھرا ہوا ہے اور قرآن کی نصوص صریحہ سے مخالف پڑا ہوا ہے سو وہ صرف مفتریوں کا افترا ہے ان پر افسوس کہ انہوں نے حضرت عیسیٰ کو حد سے زیادہ بڑھا دیا یہاں تک کہ بعض نے کہا کہ وہ فرشتہ ہے انسان نہیں اور بعض نے کہا وہ ایک کلمہ اور روح اللہ ہے اور اس صفت میں اس کا کوئی شریک نہیں اور بعض نے اس پر اور حاشیئے چڑھائے اور کہا کہ وہ ایک الگ مخلوق ہے جو فرشتوں سے بڑھ کر ہے کیونکہ ملائک تو عرش پر جا نہیں سکتے مگر وہ عرش پر بیٹھا ہے کیونکہ خداتعالیٰ کی طرف اُس کا رفع ہوا ہے اور خدا عرش پر ہے پس وہ ہر یک فرشتہ اور ہر یک مخلوق سے افضل ہے