تعاقب کرو تو اسی قدر کرو جو انہوں نے کیا ہو۔۱اور اگر صبر کرو تو وہ صبر کرنے والوں کے لئے اچھا ہے اور پھر اہل کتاب کا گناہ جتلانے کے لئے فرمایا۔ ۲اے اہل کتاب کیوں ایمان لانے والوں کو ایمان لانے سے روکتے ہو اور کجی اختیار کرتے ہو۔ پس یہی باعث تھا کہ اہل کتاب کے ساتھ لڑائی کرنی پڑی کیونکہ وہ دعوت حق کے مزاحم ہوئے اور مشرکوں کو انہوں نے مددیں کیں اور ان کے ساتھ مل کر اسلام کو نابود کرنا چاہا جیسا کہ مفصل ذکر اس کا قرآن شریف میں موجود ہے تو پھر بجز لڑنے اور دفع حملہ کے اور کیا تدبیر تھی مگر پھر بھی ان کو قتل کرنے کا حکم نہیں دیا بلکہ فرمایا ۳یعنی اس وقت تک ان سے لڑو جب تک یہ جزیہ ذلت کے ساتھ دے دیں اور صاف طور پر فرما دیا یعنی جہاد میں یعنی لڑنے میں اسلام سے ابتدا نہیں ہوئی جیسا کہ فرماتا ہے۔ ۴یعنی انہیں مخالفوں نے لڑنے میں ابتدا کی پھر جبکہ انہوں نے آپ ابتدا کی۔ وطن سے نکالا ۔ صدہا بے گناہوں کو قتل کیا تعاقب کیا اور اپنے بتوں کی کامیابی کی شہرت دی تو پھر بجز ان کی سرکوبی کے اور کونسا طریق حق اور حکمت کے مناسب حال تھا۔ اس کے مقابل حضرت موسیؑ کی لڑائیاں دیکھئے جن لوگوں کے ساتھ ہوئیں کون سی تکلیفیں اور دکھ ان سے پہنچے تھے اور کیسی بے رحمی ان لڑائیوں میں کی گئی کہ کئی لاکھ بچے بے گناہ قتل کئے گئے۔ دیکھو ۳۱ باب ۱۷ آیت گنتی۔ استثنا ۲۰ باب ۱۔ سموئیل اول ۱۸ پھر سموئیل اول ۲۵ پھر استثنا ۲۰ اور ان آیات کے رو سے یہ بھی ثابت ہوگیا کہ پہلے صلح کا پیغام بھی بھیجا جاتا تھا جیسا ۱ شب ۱۰۲ سے ظاہر ہے اور نیز جزیہ لینا بھی ثابت ہے جیسے قاضیوں کی کتاب باب اول۳۸، ۳۰و ۳۳و ۳۵۔ اور یوشع ۱۶ ۔ (باقی آئندہ)
دستخط بحروف انگریزی
دستخط بحروف انگریزی
غلام قادر فصیح پریزیڈنٹ
ہنری مارٹن کلارک پریزیڈنٹ
ازجانب اہل اسلام
ازجانب عیسائی صاحبان