اس لئے میںنے تالیف کی سہولتوںکو مدنظر رکھ کر مختلف حصص شائع کئے۔مثلاً سوانح حیات میں حیات احمدکے نام سے متعد د حصص و سیرتہ و شمائل کے کئی حصے اور مکتوبات کی کئی جلد یں۔ اللہ تعالی جو عالم السردانیات ہے جانتاہے کہ میری غرض اس کی رضا ہے۔اس نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰتہ والسلام کے نام بلند کرنے کاآپ وعدہ دیا میںنے چاہا کہ ان اسباب و ذرائع میںمیرا بھی حصہ ہو۔ اللہ تعالیٰ نے محض اپنے فضل سے ا س نابکار کو موقع دیاکہ الحکم کے ذریعہ آپ کی سیرتہ و سوانح اور آپ کے ملفوظات اور الہامات اور تا ریخ سلسلہ کو محفوظ کرنے کی توفیق روزی ہوئی وہ کام میری جوانی کے آغاز سے شروع ہوااور اب جبکہ میںاپنی طبعی عمر کوپہنچ چکا یعنی ستر سال کاہوچکا اسی کے فضل اور توفیق سے چاہتا ہوںکہ اسی خدمت میںآخری وقت تک مصروف رہوں تامیری نجات کا یہی ذریعہ ہوجائے۔ اسی پر میرا بھروسہ ہے اوراسی سے توفیق چاہتاہوں ۔ھونعم المولیٰ ونعم النصیر۔ خاکسار یعقوب علی (عرفانی کبیر) سکندرآباد۱۰؍جون۱۹۴۴ء