اسے بھی اس وقت اس بہشت سے نکالا۔ لیکن چونکہ اس میں اخلاص اور سلسلہ کے لئے سچی محبت تھی۔ خدا نے اس کو ضائع نہیں کیا۔ وہ اور اس کاسارا خاندان خد اکے فضل اوررحم سے نہایت مخلص ہے۔ خاکی شاہ جیسا کہ خود حضرت نے لکھ دیا ہے۔ یہاں سے نکل کر اپنی بد باطنی سے عملی اظہار کر دیا۔ آخر وہ خائب خاسر رہ کر مر گیا۔ اب اس کامعاملہ خداتعالیٰ سے ہے۔ (عرفانی) مکتوب نمبر(۱۴)ملفوف بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم محبی عزیزی اخویم نوا ب صاحب سلمہ تعالیٰ آپ کا عنایت نامہ پہنچا۔ آپ کی شفاء کے لئے نماز میں اور خارج نماز میں دعا کرتا ہوں۔ خد اتعالیٰ کے فضل و کرم پر امید ہے کہ شفاء عطا فرمائے آمین ثم آمین۔ معلوم ہوتا ہے کہ یہ چیچک خاص طور کے دانے ہوں گے۔ جن میں تبزی نہیں ہوتی ۔ یہ خد ا تعالیٰ کا رحم ہے کہ چیچک کے موذی سم سے بچایا ہے اور چیچک ہو یاخسرہ ہو دونوں طاعون کے قائم مقام ہوتے ہیں۔ یعنی ان کے نکلنے سے طاعون کا مادہ نکل جاتاہے اور اس کے بعد طاعون سے امن رہتا ہے۔ امیدہے کہ آں محب ۵؍ اگست ۱۸۹۸ء سے پہلے مرزا خد ا بخش صاحب کو ادائے شہادت کے لئے روانہ قادیان فرمائیںگے۔ زیادہ خیریت ہے۔ والسلام خاکسار مرزا غلام احمد عفی اللہ عنہ ۲۶؍ جولائی ۱۸۹۸ء