مکتوب نمبر(۷)ملفوف
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
محبی اخویم نواب صاحب سردار محمد علی خاں صاحب سلمہ تعالیٰ
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
آپ کاعنایت نامہ مجھ کو آج کی ڈاک میں ملا۔ آتھم کے زندہ رہنے کے بارے میں میرے دوستوں کے بہت خط آئے۔ لیکن یہ پہلا خط ہے جو تذبذب او رتردد اور شک اور سو ظن سے بھر اہوا تھا ایسے ابتلاء کے موقعہ پر جو لوگ اصل حقیقت سے بے خبر تھے جس ثابت قدمی سے اکثر دوستوں نے خط بھیجے ہیں تعجب میں ہوں کہ کس قدر سوز یقین کا خداتعالیٰ نے ان کے دلوں میں ڈال دیا اوربعض نے ایسے موقعہ پر نئے سرے کی اس نیت سے تا ہمیں زیادہ ثواب ہو( ان سے دوبارہ بیعت کرنے والوں میں چودہری رستم علی رضی اللہ عنہ کا نام مجھے معلوم ہے۔ عرفانی) بہرحال آپ کا خط پڑھنے سے اگرچہ آپ کے ان الفاظ سے بہت رنج ہوا۔ جن کے استعمال کی نسبت ہرگز امید نہ تھی۔ لیکن چونکہ دلوں پر اللہ جل شانہ کا تصرف ہے اس لئے سوچا کہ کسی وقت اگر اللہ جلشانہ نے چاہا تو آپ کے لئے دعا