ہیں اور بعض مدت دراز کے بعد پوری ہوتی ہیں۔ صحبت میں رہنے والا محروم نہیں رہ سکتا۔ کچھ نہ کچھ تائید الٰہی دیکھ لیتا ہے۔ جو اس کی باریک بین نظر کے لئے کافی ہوتی ہے۔ اب میں متواتر دیکھتا ہوں کہ کوئی امر ہونے والا ہے۔ میں قطعاً نہیں کہہ سکتا کہ وہ جلد یا دیر سے ہو گا۔ مگر آسمان پر کچھ تیاری ہورہی ہے۔ تاخداتعالیٰ بدظنوں کو ملزم اور رسوا کرے۔ کوئی دن یا رات کم گزرتی ہے۔ جو مجھ کو اطمینان نہیں دیا جاتا۔ یہی خط لکھتے لکھتے یہ الہام ہوا۔ الحی الحق ویکشف الصدق ویخسر الخاسرون یاتی قمر الانبیاء وامرک بتائی ان ربک فعال لما یرید یعنی حق ظاہر ہو گا اور صدق کھل جائے گا اور جنہوں نے بدظنیوں سے زیان اٹھایا وہ ذلت اوررسوائی کا زیان بھی اٹھائیں گے۔ نبیوں کا چاند آئے گا اور تیرا کام ظاہر ہو جائے گا۔ تیرا رب جو چاہتا ہے کہ کرتا ہے مگر میں نہیں جانتا کہ یہ کب ہوگا اور جو شخص جلدی کرتا ہے۔ خداتعالیٰ کو اس کی ایک ذرہ بھی پرواہ نہیں وہ غنی ہے دوسرے کا محتاج نہیں۔ اپنے کاموں کو حکمت اور مصلحت سے کرتا ہے اورہر ایک شخص کی آزمائش کر کے پیچھے سے اپنی تائید دکھلاتا ہے کہ پہلے نشان ظاہر ہوتے تو صحابہ کبار اور اہل بیت کے ایمان اور دوسرے لوگوں کے ایمانوں میں فرق کیا ہوتا۔ خداتعالیٰ اپنے عزیزوں اور پیاروں کی عزت ظاہر کرنے کے لئے نشان دکھلانے میں کچھ توقف ڈال دیتا ہے۔ تا لوگوں پر ظاہر ہو کہ خداتعالیٰ کے خاص بندے نشانوں کے محتاج نہیں ہوتے اور تا ان کی فراست اور دوربینی سب پر ظاہر ہو جائے اور ان کے مرتبہ عالیہ میں کسی کا کلام نہ ہو۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام