ثقیل اور شدید النزول بھی ہے اور اس کی تیز شعائیں شیطان کو جلاتی ہے ۔ اس لئے شیطان اس کے نام سے دور بھاگتا ہے اور نزدیک نہیں آسکتااور نزدیک ملائک کی کامل محافظت اس کے ارد گرد ہوتی ہے لیکن وحی غیر متلوّ جس نبی کا اجتہاد بھی داخل ہے یہ قوت نہیں رکھتی ۔ اس لئے تمنّا کے وقت جو کھبی شاذ و نادر اجتہاد ک سلسلہ میں پیدا ہو جاتی ہے ۔ شیطان بنی یا رسول کے اجتہاد میں دخل دیتا ہے۔ پھر وحی متلوّ اس دخل کو اٹھادیتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انبیاء کے بعض اجتہادات میں غلطی بھی ہوگئی ہے ۔ جو بعد میں رفع کی گئی۔ اب خلاصہ کلام یہ ہے کہ جس حالت میں خدا تعالیٰ کا یہ قانون قدرت ہے کہ بنی بلکہ رسول کی ایک قسم کی وحی میں بھی جو وحی غیر متلّوہے۔ شیطان کا دخل بموجب قرآن کی تصریح کے ہوسکتا ہے تو پھر کسی دوسرے شخص کو کب یہ حق پہنچتا ہے کہ اس قانون قدرت کی تبدیلی کی درخواست کرے۔ ماسواس کے صفائی اور راستی خواب کی اپنی پاک باطنی اور سچائی اور طہارت پر موقوف ہے۔ ہی قدیم قانون قدرت ہے جو اس کے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی معرفت ہم تک پہنچا ہے کہ سچی خوابوں کے لئے ضرور ہے کہ بیداری بیداری کی حالت میں انسان ہمیشہ سچا اور خدا تعالیٰ کے لئے راستبازہو اور کچھ شک نہیں کہ جو شخص اس قانون پر چلے گا اور اپنے دل کو راست گوئی اور راست روی اور راست منشیٰ کا پورا پابند کرلے گا۔ تواس کی خوابیں سچی ہوں گی۔ اللہ جل شانہ‘ فرماتا ہے قَد اَفلَحَ مَن زَکَّھَا یعنی جو شخص باطل خیالات اور باطل نیات اور باطل اعمال اور باطل عقائد سے اپنے نفس کو پاک کر لیوے۔ وہ شیطان کی بند سے رہائی پاجائے گا۔ آخرت میں عقو بات اخروی سے رستگار ہوگا اور شیطان اس پر غالب نہیں آسکے گا۔ ایسا ہی ایک دوسری جگہ فرماتا ہے انّ عبادی لیس لک علیھم سلطا یعنی اے شیطان میرے بندے جو ہیں جنہوں نے میری مرضی کی راہوں پر قدم مارا ہے۔ ان پر تیرا تسلط نہیں ہوسکتا۔ سوجب تک انسان تمام کجیوں اورنالائق خیالات اور بہیودہ طریقوں کو چھوڑ کر صرف آستانہ الٰہی پر گرا ہوا نہ ہوجائے۔ جب تک وہ شیطان کی کسی عادت سے مناسبت رکھتا ہے اور شیطان مناسبت کی وجہ سے اس کی طرف رجوع کرتا ہے اور اس پر دوڑتا ہے۔ اورجب کہ یہ حالت ہے تو میں الٰہی قانون قدرت کے مخالف کون سی تدبیر کرسکتا ہوں کہ کسی سے شیطان اس کے خواب میں دور رہے۔ جو شخص ان راہوں پر چلے گا جو رحمانی راہیں ہیں خود شیطان شیطان اس سے دور رہے گا۔ اب اگر یہ سوال ہو کہ جبکہ شیطان کے دخل سے بکلی امن نہیں تو ہم کیوں کر اپنی خوابوں پر بھروسہ کرلیں کہ وہ رحمانی ہیں۔ کیا ممکن نہیں کہ ایک خواب کو ہم روحانی سمجھیں اور در اصل وہ شیطانی ہو اور یا شیطانی خیال کریں اور دراصل وہ رحمانی ہو توا س وہم کا جواب یہ ہے کہ رحمانی خواب اپنی شوکت اور برکت اور عظمت اور نورانیت سے خود معلوم ہو جاتی ہے۔ جو چیز پاک چشمہ سے