تو ایسا پنڈت یا ایسا پادری صرف اخبار کے ذریعہ سے یہ شائع کر دے کہ میں صرفر ایک طرفہ کوئی امر غارق عادت دیکھنے کو تیار ہوں اور اگر امر خارق عادت ظاہر ہو جائے اور میں اس کا مقابلہ نہ کر سکوں تو فی الفور اسلام قبول کر لوںگا تو یہ تجویز بھی مجھے منظور ہے کہ کوئی مسلمان میں سے ہمت کرے اور جس شخص کو کافر بیدین کہتے ہیں اور دجال نام رکھتے ہیں بمقابل کسی پادری کے اس امتحان کر لیں اور آپ صرف تماشا دیکھیں۔ (۵)پانچویں علامت اس جز کے صدق کی یہ ہے کہ مجھے اطلاع دی گئی کہ میں ان مسلمانوں پر بھی اپنے کشفی او ر الہامی علوم میں غالب ہوں ان کے ملہوں کو چاہئے کہ میرے مقابل پر آویں پھر اگر تائید الٰہی میں اور فیض سماوی ہیں او رآسمانی نشانوں میں مجھ پر غالب ہو جائیں تو جس کا رو سے چاہیں مجھ کو ذبح کر دیں مجھے منظور ہے اور اگر مقابلہ کی طاقت نہ ہوتو کفر کے فتوی دینے والے جو الہاماً میرے مخاطب ہیں یعنی جن کو مخاطب ہونے کے لئے الہام الٰہی مجھ کو ہو گیاہے پہلے لکھ دیں او رشائع کرا دیں کہ اگر کوئی خارق عادت امر دیکھیں تو بلا چون و چرا دعوی کو منظور کر لیں۔ میں ا س کام کے لئے بھی حاضرہوں اورمیرا خدا وند کریم میرے ساتھ ہے لیکن مجھے یہ حکم ہے کہ میں ایسا مقابلہ صرف المۃ الکفر سے کروں انہی سے مباہلہ کروں اور انہی سے اگر وہ چاہیں یہ مقابلہ کروں مگر یاد رکھنا چاہئے کہ وہ ہر گز مقابلہ نہیں کریں گے کیونکہ حقانیت کے ان کے دلوں پر دعب ہیں اور وہ اپنے اور زیادتی کو خوب جانتے ہیں وہ ہر گز مباہلہ نہیں کریں گے مگر میری طرف عنقریب کتاب وافع الوساوس میں ان کے