اس صورت کے ممکن نہیں کہ عاشق زار کی طرح خاکپائے محبان الٰہی ہو جائے اور بصدق ارادت ایسے شخص کے ہاتھ میں دے جس کی روح کو روشنی بخشی جاوے تا اسی کے چشمہ صافیہ سے اس فردماندہ کو زندگی کا پانی پہنچے اور اس تر وتازہ اور درخت کی ایک شاخ ہوکر اس کے موافق پھل لاوے۔ غرض آپ نے پہلے خط میں نہایت انکسار اور تواضع سے اپنے روحانی علاج کی درخواست کی تھی۔ سو آپ کو وہ علاج بتلایا گیا۔ جس کو سعید آدمی بصد شکریہ قبول کرے گا۔ مگر معلوم ہوتا ہے کہ ابھی آپ کاوقت نہیں آیا۔ معلوم نہیں ابھی کیا کیا دیکھنا ہے اورکیا کیا ابتلا درپیش ہے اوریہ جو آپ نے لکھا ہے کہ میں شیعہ ہوں اس لئے بیعت نہیں کرسکتا ۔ سو آپ کو اگر صحبت فقراء کاملین میسر ہو تو آپ خود ہی سمجھ لیں کہ شیعوں کا یہ عقیدہ کہ ولایت اور امامت بارہ شخص پر محدود ہو کر آیندہ قرب الٰہی کے دروازو ںپر مہر لگ جائے تو پرپھر اس سے تمام تعلیم عبث ٹھہرتی ہے اور اسلام ایک ایسا گھر ویران اور سنسان ماننا پڑتا ہے۔ جس میں کسی نوع کی برکت کانام نشان نہیں اور اگر یہ سچ ہے کہ خد اتعالیٰ تمام برکتوں اور امامتوں اور ولایتوں پر مہر لگا چکا ہے اور آیندہ کے لئے وہ راہیں بند ہیں۔ توخدا تعالیٰ کے سچے طالبوں کے لئے اس سے بڑھ کر کوئی دل توڑنے والا واقعہ نہ ہو گا۔ گویا وہ جلتے ہی مر گئے اور ان کے ہاتھ میں بجز چند خشک قصوں کے اور کوئی مفروار نہیں اور اگر شیعہ لوگ اس عقیدہ کو سچ مانتے ہیں تو پھر پنج وقت نماز میںیہ دعا پڑھتے ہیں