طریق پر شرط نصیحت بجا لائے اور صاف صاف بیان سے اپنا حق ہونا ظاہر کرے جب اس وعظ سے فراغت ہو جائے تو درخواست کنندہ مباہلہ اٹھ کر یہ کہے کہ وعظ میں نے سن لیا۔ مگر میں اب بھی یقینا جانتا ہوں کہ یہ شخص کاذب اور مفتری ہے اور اس یقین میں شک و شبہ کو راہ نہیں بلکہ روئیت کی طرح قطعی ہے۔ ایسا ہی مجھے اس بات پر بھی یقین ہے کہ جو کچھ میںنے سمجھا ہے وہ ایسا شک و شبہ سے منزہ ہے کہ جیسے روئیت تب اس کے بعد مباہلہ شروع ہو۔ مباہلہ سے پہلے کسی قدر مناظرہ ضروری ہوتا ہے۔ تا حجت پوری ہو جائے۔ کبھی سنا نہیں گیاکہ کسی نبی نے ابھی تبلیغ نہیں کی اور مباہلہ پہلے ہی شروع ہو گیا۔ غرض اس عاجز کومباہلہ سے ہرگز انکار نہیں۔ مگر اسی طریق سے جو اللہ تعالیٰ نے اس کا پسند کیا ہے۔ مباہلہ کی بناء یقین ہوتی ہے نہ اجتہادی خطا و صواب پر جب مباہلہ سے غرض تائید دین ہے۔ تو کیونکر پہلا قدم ہی دین کے مخالف رکھا جائے۔ یہ عاجز انشاء اللہ ایک ہفتہ تک ازالۃ الااوہام کے اوراق مطبوعہ آپ کے لئے طلب کرے گا۔ مگر شرط ہے کہ ابھی تک آپ کسی پر ان کو ظاہر نہ کریں۔ اس کامضمون اب تک امانت رہے۔ اگرچہ بعض مقاصد عالیہ ابھی تک طبع نہیں ہوئے اور یک جائی طور پر دیکھنا بہتر ہوتا ہے۔ تا خدانخواستہ قبل ازوقت طبیعت سیر نہ ہو جائے۔ مگر آپ کے اصرار سے آپ کے لئے طلب کروں گا۔ چونکہ میرا نوکر جس کے اہتمام اور حفاظت میں یہ کاغذات ہیں۔ اس جگہ سے