خاکسار غلام احمد ۷؍ اکتوبر ۱۸۸۸ء (۱۴۰) ملفوف بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم۔ نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم مخدومی مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ عنایت نامہ پہنچا۔ انشاء اللہ القدیر آج سے آپ کے لئے دعا کرتا رہا ہوں گا۔ مگر جیسا کہ آپ نے لکھا ہے۔ یہ بات نہایت صحیح ہے کہ بندہ جب کسی قدر غافل ہو جاتا ہے اور بیسباکی سے کوئی کام کرتا ہے۔ یاکسی معصیت میں گرفتار ہوتا ہے تو رحمت کے طور پر تنبیہ الٰہی اس پر نازل ہوتی ہے۔پھر وہ جب سچے دل سے تو بہ کرلیتا ہے تو کبھی تنبیہ ساتھ ہی دور کی جاتی ہے۔ اور کبھی اس کو کامل متنسبہ کرنے کے لئے کچھ وہ تنبیہ بنی رہتی ہے۔ سو خطرات فاسدہ یا اعمال نامرضیہ سے بصدق دل توبہ کرنا اعادہ رحمت الٰہی کے لئے بہت ضروری امر ہے۔ والحمد للہ والمنت کہ خود آپ کے دل میں اس طرف رجوع ہو گیا۔ خدا تعالیٰ اس رجوع کو ثابت رکھے۔ خد اتعالیٰ سے بہرحال ڈرتے رہنا اور اس کے غضب کے اشتعال سے پرہیز کرنا بڑی عقلمندی ہے۔ دنیا گزشتہ و گزاشتنی اور جذبات نفساتی بدنام کندہ چیزیں ہیں اور انسان کی تمام سعادت مندی اور ڈرنا اور آخرت کے سلامتی خوف الٰہی دقیق ہیں۔ و باریک رس ہیں۔ وہ اس پر راضی ہے۔ جو اس سے خائف و ہراساں رہے اور کوئی ایسا کام نہ کرے کہ جو بیباکی کا کام ہو۔ اللہ جلشانہ آپ کو سچی اطاعت کی توقیق بخشے۔ مناسب ہے کہ اگر ابتلاء کے طور پر کوئی دوسری صورت پیش بھی آجاوے تو بہت بے قرار نہ ہوں۔ اللہ جل شانہ تغیر حالات