خاکسار غلام احمداز قادیان ۲۰؍ جولائی ۱۸۸۸ء (۱۳۲) پوسٹ کارڈ بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم۔ نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم مخدومی مکرمی۔ اخویم ! السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ عنایت نامہ پہنچا۔ بشیراحمد کی طبیعت سخت بیمارہے۔ اس غلبہ بیماری میں تین چار دفعہ ایسی حالت گزر چکی ہے کہ گویا ایک دو دم باقی معلوم ہوتے تھے۔ اب بھی شدت امراض ہے۔ اس لئے دن رات اسی کی طرف مصروفیت رہتی ہے۔ امید کہ بعد افاقہ طبیعت بشیراحمدآپ کے نسخہ کے لئے توجہ کروں گا۔ والسلام خاکسار غلام احمد ۲؍ اگست ۱۸۸۸ء (۱۳۳) پوسٹ کارڈ بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم۔ نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ بشیر احمد اب تک مروڑوں کی بیماری میں مبتلا ہے اور چونکہ نہایت لاغر اور دبلا اور تکلیف میں ہے۔ اس لئے ضروری کاموں کاحرج بھی کر کے اس کی طرف مصروفیت ہے۔ چند مرتبہ اس عرصہ میں اس کی حالت بہت نازک ہو گئی اور آخری دم سمجھا جاتا تھا۔ انشاء اللہ اس کی صحت کے بعد بہت غور سے آپ کے لئے تجویز کروں گا۔آپ مطمئن رہیں۔ والسلام خاکسار غلام احمد بقلم خود ۸؍ اگست ۱۸۸۸ء