(۲۳۲) ملفوف
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب سلمہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
آپ کامحبت نامہ پہنچا۔ میں نے آپ کے لئے دعا کی ہے کہ اگر گورداسپور کی تبدیلی آپ کے لئے بہتر ہو اور اس میں کوئی شر نہ ہو توخد اتعالیٰ میسر کرے۔ یقین ہے کہ خدا تعالیٰ بہتر جو آپ کے لئے بہتر ہے وہی کرے گا اور منشی امام الدین منصف کو میرے نزدیک کچھ ذرہ علم نہیں۔ سمجھ پر شیطانی پردہ ہے۔ اس کے ساتھ بحث وقت ضائع کرنا ہے۔لیکن بہر حال اگر آپ اس کی تحریریں بھیج دیں۔ تو شایدکسی موقعہ پر ان کا رد کیا جائے گا۔ مگر وہ اپنی سخت نا سمجھی سے پاک غلطیوں سے گرفتار ہے۔
والسلام
خاکسار
غلام احمد ۷؍ مارچ ۱۸۹۵ء
نوٹ:۔جیسا کہ میں پہلے بھی لکھ آیا ہوں۔ چوہدری صاحب گورداسپورہ کی تبدیلی کے لئے کوشاں تھے اور جیسے حضرت اقدس ان کے لئے یہ دعا فرماتے تھے کہ جو ان کے لئے بہتر ہو وہ میسر آئے اور یہ بصیرت افزا یقین حضرت اقدس کا تھا کہ جو کچھ ہو گا بہتر ہو گا۔ یہ دعا چوہدری صاحب کے حق میں گورداسپور ہی کی تبدیلی کی صورت میں قبول ہوئی اور یہاں عزت و احترام سے رہے اور انہیں سلسلہ کی خدمت کا قریب سے موقع ملتا رہا۔
امام الدین منصف جس کااس مکتوب میں ذکر ہے۔ یہ شخص اپنے آپ کو فاتح الکتب المبین کہتا ہے اور اس کا عقیدہ یہ تھا کہ قرآن مجید کو بائبل کے ساتھ ایک جلد میں رکھنا چاہئے اور بھی بعض عجیب و غریب عقائد وہ رکھتا تھا۔(عرفانی)