فیروز پور گئے۔ پھر سنا کہ بشیر بہت بیمار پڑگیا۔ اس لئے ہم فیروز پور گئے اور وہاں پچیس روز کے قریب رہے۔ اللہ تعالیٰ آپ کو اپنی رضا مندی اور اپنے بنی کریم کی اتباع میں خورم و خورسند رکھے۔
والسلام
خاکسار
مرزاغلام احمد از قادیان
ضلع گورداسپور
۱۶؍دسمبر ۱۸۹۳ء
نوٹ:۔ یہ خط حضرت اقدس کے ارشاد سے حضرت حکیم الامتہ نے لکھا ہے اور حضرت کے دستخط بھی خود انہوں نے کئے ہیں۔ اس وقت گویا حضرت حکیم الامتہ رضی اللہ عنہ حضرت کی ڈاک بھی لکھا کرتے تھے اور یہ پہلا خط ہے۔ جس پر مرزا کا لفظ بھی لکھا گیا ہے۔ (عرفانی)
(۲۱۱) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
آپ نے جو کوٹ بنوانے کے لئے لکھا تھا۔ میرے خیال میں سب سے بہتر یہ ہے کہ آپ ایک لحاف مہانوں کی نیت سے بنوادیں کہ مہمانوں کے لئے اکثر لحافوں کی ضرورت ہوتی ہے۔زیادہ خیریت ہے۔
والسلام
غلام احمد
ازقادیان
نوٹ:۔ اس خط پر تاریخ نہیں ۔ مگر قادیان کی مہر ۲۲؍دسمبر ۱۸۹۳ء کی ہے۔ دوسری بات اس خط پر یہ ہے کہ آپ نے بسم اللّٰہ الر حمن الرحیم پورا نہیں لکھا بلکہ صرف بس لکھ دیا ہے۔ تیسری بات یہ خط آپ ایثار اور اکرام ضیف کے حسنات کو آپ کی سیرت میں دکھاتا ہے ۔ چودھری رستم علی صاحب آپ کے لئے ایک کوٹ تیا کرانا چاہتے ہیں مگر آپ اپنے نفس و آرام کو ترک کرکے انہیں مہمانوں