میرا لڑکا بشیر احمد تئیس روز بیمار رہ کر آج بقضائے ربّ عزو جل انتقال کر گیا۔ انا للّٰہ واناالیہ راجعون۔ اس واقعہ سے جس قدر مخالفین کی زبانیں دراز ہونگی اور موافقین کے دلوں میں شبہات پیدا ہوںگے۔ اس کا اندازہ نہیں ہو سکتا۔ وانا رضوان برضائہ وصابرون علی بلائہٖ یرضی عنا ھو مولیدین فی الدنیا والاخرۃ وھم ارحم الراحمین
والسلام
خاکسار
۴ ؍نومبر ۱۸۸۸ء
نوٹ: یہ مکتوب حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے رضا بالقضاء کا کامل اظہار ہے۔ آپ کو اس ابتلاء شدید میں اگر غم ہے تو صرف یہ کہ مخالفین اپنی مخالفت میں خدا سے دور جا پڑیں گے اور بعض موافقین کو شبہات پیدا ہونگے مگر آپ ہرحال میں خدا کی رضا کے طالب ہیں اور خدا تعالیٰ کے اس فعل کو بھی کمال رحم کا نتیجہ سمجھتے ہیں اور اس کی رضا کے حاصل کرنے کے لئے ہر بلاء پر صبر کرنے کے لئے بانشراح صدر تیار ہیں۔ اس کے بعد حضرت نے ایک مبسوط خط مولوی صاحب کو وفات بشیر پر لکھا تھا جس کا وہی مضمون تھا جو حقانی تقریر میں شائع ہوا اس لئے اس خط کو چھوڑ دیا ہے۔ (عرفانی)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مکتوبات احمدیہ جلد پنجم نمبر 3
مکتوبات کی جلد پنجم کے تیسے نمبر میں مخدومی چوہدری رستم علی خاں مرحوم کے نام کے خطوط ہوں گے جو جلد شائع ہوں گے ۔ (عرفانی )