مکتوب نمبر۶۶ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ نَحْمَدُہٗ وَنُصَلی عَلٰی رَسُولِہٖ الکَرِیْم مخدومی مکرمی اخویم۔السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ آج ایک خط حافظ محمد یوسف صاحب کا پہنچا ارسال خدمت ہے۔ اس عاجز کی رائے میں لاہور کے جلسہ میں جانے میں کچھ حرج نہیں بلکہ اس کے غیر مضر ہونے کی طرف اشارہ پایا جاتا ہے لیکن یہ عاجز پیر کے دن ۹؍ مارچ ۱۸۹۱ء کو معہ اپنے عیال کے لودہانہ کی طرف جائے گا اور چونکہ سردی اور دوسرے تیسرے روز بارش بھی ہو جاتی ہے اور اس عاجز کی مرض اعصابی ہے۔ سرد ہوا اور بارش سے بہت ضرر پہنچتا ہے اس وجہ سے یہ عاجز کسی صورت سے اس قدر تکلیف اُٹھا نہیں سکتا کہ اس حالت میں لدھیانہ پہنچ کر پھر جلدی لاہور آوے۔ طبیعت بیمار ہے لاچار ہوں۔ اس لئے مناسب ہے کہ اپریل کے مہینہ میں کوئی تاریخ مقرر کی جاوے اور اشتہارات شائع کئے جائیں اور بعض صلحا اور جملہ علماء و فقراء اس میں جمع کئے جاویں۔ یہ عاجز بھی آپ کی رفاقت میں حاضر ہو سکتا ہے۔ امید ہے کہ اپریل کے مہینہ میں موسم اچھا نکل آئے گا۔ سردی سے آرام ہوگا اور اگر خدا تعالیٰ نے چاہا تو بہ نسبت حال کے طبیعت بھی اس عاجز کی اچھی ہوگی۔ آنمکرم کی طرف اگر خط آیا ہو تو یہی جواب لکھ دیں۔ والسلام خاکسار غلام احمد عفی عنہ یہ بھی ارادہ ہے کہ اشتہارات اور خط میں میاں عبدالحق صاحب و مولوی عبدالرحمن صاحب کے ساتھ بھی فیصلہ ہو جاوے اور مباہلہ بھی ہو جاوے تا دوسری مرتبہ نہ آنا پڑے۔