کی ہیں اور دوسری اذکر رحمتی کی ہے اور یہ مہریں آپ نے شروع خط میں لگائی ہیں۔ ( عرفانی) (۵۱) پوسٹ کارڈ بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم مخدومی مکرمی سلمہ تعالیٰ۔ بعد سلام مسنون۔ عنایت نامہ پہنچا۔ سردار کی بات بالکل فضول اور دروغ معلوم ہوتی۔ صحیفہ قدسی بہت مدت سے میرے پاس آتا ہے اور اس کا ایڈیٹر ایک دوست ہے۔ اس میں مجال نہیں کہ کوئی مخالف مضمون چھپے اور آریہ گزٹ قادیان میں آتا ہے اگر ہوتا تو ظاہر ہو جاتا۔ جو مضمون شائع ہوچکا اس کا پوشیدہ کرنا کوئی وجہ نہیں۔ کل اشاعۃ السنہ خدمت میں بھیجا گیا ہے۔ ولیوپی امیل کے کاغذات جو آپ نے بھیجے ہیں وہ بے رنگ ہوکر آئے۔ کسی نے ۵؍ انپر لگا دیا۔ زیادہ خیریت ہے۔ والسلام خاکسار غلام احمد عفی عنہ از قادیان ۳۰؍ دسمبر ۱۸۸۶ء نوٹ۔ صحیفہ قدسی کے ایڈیٹرمولوی عبدالقدوس صاحب مرحوم تھے اور فی الحقیقت حضرت اقدس سے ان کو محبت واخلاص تھا۔ مقدمہ کرم دین میں بطور گواہ پیش ہوئے۔ الحکم کے خریدار تھے۔ (عرفانی) (۵۲) پوسٹ کارڈ بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم مخدومی مکرمی اخویم منشی رستم علی صاحب سلمہ تعالیٰ۔ بعد سلام مسنون۔ کل ایک روز خط حاجی ولی اللہ صاحب کی طرف روانہ کیا گیا ہے۔ جس میں ان کو واپسی کی طرف رغبت دی گئی ہے اور جواب طلب کیا گیا ہے جواب آنے پر اطلاع دوں گا۔ مضمون جو آپ لے گئے تھے ضرور چھپوا دیں۔ سندر داس