طریق ہے۔ رسالہ جب تیار ہو جائے گا تو اطلاع دی جائے گی۔ والسلام۔ بخدمت چوہدری محمد بخش صاحب سلام مسنون پہنچے۔
خاکسار
غلام احمد عفی عنہ
۳؍ جولائی ۱۸۸۶ء
(۳۸) پوسٹ کارڈ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مکرمی۔ السلام علیکم ورحمۃا للہ وبرکاتہ۔
پہلے اس جگہ کو امرتسر سے کتابوں کا آنا ضروری ہے تا میں ان کی غلطی وغیرہ کو دیکھ لوں گا۔ کیونکہ اکثر ترتیب میں جز ملانے کے وقت کمی و بیشی اوراق کی ہو جایا کرتی ہے۔ سو اس جگہ سے ایک سو تیس کتابیں آپ کی خدمت میں بھیجی جائیں گی۔ جز بندی ہو رہی ہے۔ میں خیال کرتا ہوں کہ ۲۵؍ ستمبر تک آپ کے پاس کتابیں پہنچ جائیں گی۔ زیادہ خیریت ہے۔ والسلام۔ از طرف اخویم میر صاحب عباس علی صاحب کو سلام مسنون پہنچے۔
خاکسار غلام احمد عفی عنہ ۱۵؍ ستمبر ۱۸۸۶ء
نوٹ۔ اس خط کی مہر سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت اقدس اس وقت صدر انبالہ میں تھے۔
(عرفانی)
(۳۹) ملفوف
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم
مخدومی مکرمی اخویم سلمہ۔ بعد السلام علیکم ورحمۃا للہ وبرکاتہ۔
آپ کا عنایت نامہ صدر انبالہ میں مجھ کو ملا۔ میں اس جگہ تک اللہ جلشانہ چاہے متوقف ہوں۔ میرا پتہ یہ ہے۔ صدر انبالہ۔ حاطہ ناگ پہنی۔ محلہ گھوسیاں بنگلہ محمد لطیف رسالہ سراج منیر اب انشاء اللہ القدیر بعد رسالہ سرمہ چشم آریہ طبع ہو گا۔ مگر چونکہ اس کی فروخت کے سرمایہ سے طبع رسالہ سراج منیر کی تجویز ہے۔ واللہ علی کل شئی قدیر۔ اس لئے جس قدر جلد اس رسالہ کی فروخت ہو گی اسی قدر جلد