ہاتھ میں تھا۔ مولوی عبدالکریم صاحب و مولوی غلام قادر صاحب نے فریقین کے پرچے لے لئے ہیں۔ آج دونو صاحب اس جگہ ہیں وہ کہتے ہیں کہ جلد ہم جناب کو مولوی صاحب کی خدمت میں بھیجیں گے۔ آپ کی علالت طبع کی نسبت بہت متردّد و غم تھا۔ آج آپ کے خط کے آنے سے کسی قدر طمانیت ہوئی۔ خدا تعالیٰ جلد تر آپ کو پوری صحت عطا فرماوے۔ والسلام خاکسار۔ غلام احمد از لودہیانہ اقبال گنج ۳۱؍ جولائی ۱۸۹۱ء مکتوب نمبر۷۹ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ نَحْمَدُہٗ وَنُصَلی عَلٰی رَسُولِہٖ الکَرِیْم مخدومی مکرمی اخویم حضرت مولوی نورالدین صاحب سلمہ تعالیٰ و نظر اللہ بنظر الرحمۃ والرضوان۔السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ عنایت نامہ مشتمل بر تلطفات محبت نامہ پہنچ کر باعث انشراح و سرور و ممنونی ہوا۔ آپ کی ملاقات کو دل بہت چاہتا ہے۔ خدا تعالیٰ آپ کو خیر و خوشی کے ساتھ جلد ملاوے۔ تعلقات دنیا میں حاسدوں کا ہونا ایک طبعی امر ہے۔ ولکل مقبل حاسد۔ حمایت و حفاظت الٰہی آپ کے لازم حال رہے۔ بیشک ایسے تعلقات بہت خطرناک ہیں اور ان میں بجز خاص رحمت الٰہی کے انجام خیر کے ساتھ عہدہ برا ہونا بہت مشکل ہے۔ ہمیشہ تضرع اور استغفار حضرت ربّ کریم کی جناب میں لازم حال ہی رکھیں۔ رفق اور نرمی اور اخلاق میں تو پہلے ہی سے آنمکرم سبقت لے گئے ہیں۔ لیکن امید رکھتا ہوں کہ حاسدوں اور دشمنوں سے بھی یہی طریق جاری رہے اور حتی الوسع ریاست