ہے جو آپ کی خدمت میں روانہ کرتاہوں۔ الحمدللّٰہ والمنت کہ ہر ایک قسم کے علماء و امرا و عقلاء میں سے خدا تعالیٰ نے آپ کو چن لیا ہے۔ وذالک فضل اللّٰہ یوتیہ من یشاء۔ اس عاجز نے آپ کا مضمون غور سے پڑھا۔ بہت عمدہ ہے انشاء اللہ القدیر وہ تمام مضمون میں اسی رسالہ میں چھاپ دوں گا۔ خداتعالیٰ ہمارے ساتھ ہے ہماری مدد کرے گا۔ ایک عجیب بات یہ ہے کہ کل پرانے کاغذات میں سے اتفاقاً ایک پرچہ نکلا ہے جس کے سر پر ۵؍ مئی ۱۸۸۸ء لکھا ہوا تھا۔ اس میں یادداشت کے طور پر ایک خواب اس عاجز نے لکھی ہوئی ہے جس کا یہ مضمون تھا کہ مولوی محمد حسین نے ایک مخالفانہ مضمون چھپوایا ہے اور اس عاجز کی نسبت اس کی سرخی یہ رکھی ہے کہ ’’کمینہ‘‘ معلوم نہیں اس سے کیا مراد ہے۔ میں نے وہ مضمون دیکھ کر انہیں کہا کہ میں نے آپ کو منع کیا تھا۔ آپ نے اس مضمون کو کیوں چھپوایا۔ میرے نزدیک وہ نالائق جوش دکھلائیں گے انہیں بہت کچھ اپنی علمیت پر ناز ہے مگر میں آپ کے لئے دعا کروں گا اور آپ کو اس کے ردّ کیلئے تکلیف دوں گا۔ خدا تعالیٰ بلاشبہ آپ کی مدد کرے گا۔ باقی سب خیریت ہے۔ خاکسار غلام احمد عفی عنہ ۱۹؍ فروری ۱۸۹۱ء نوٹ: یہ خط حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اپنے دعویٰ مسیحت کے آغاز میں لکھا ہے۔ مولوی محمد حسین بٹالوی نے مخالفت کا کھلا کھلا الٹی میٹم دیا اور آپ نے اس کی اطلاع حضرت حکیم الامۃ کو دی اور ساتھ خدا تعالیٰ کی تائید اور نصرت کا بصیرت افروز یقین دلایا اور اپنی ایک پُرانی رؤیا کا حوالہ دیا ہے۔ اس وقت چونکہ آپ کے مکاشفات اور ملہمات چھپا کرتے تھے مگر یہ عظیم الشان پیشگوئی ہے ۱۸۸۸ء میں جو مولوی محمد حسین کی