آفتاب کی طرح میرے پر روشن ہے کہ ہم فتح پائیں گے۔ لیکن ایک معاملہ کی بات کو طے کرنے کے لئے لکھتا ہوں کہ … کے طور پر جو بالکل محال ہے کافر بیدین فتح یاب ہوا تو یہ قرضہ تامل ادا کروں گا۔ ورنہ وہ ہزار روپیہ جو بطور امانت اس کے پاس ہو گا۔ واپس کر دیا جائے گا۔ مجھ کو اس کاکمال ترود ہے خداتعالیٰ بہم مجھ کو پہنچا دے اور امر کہتا … …ہر طرح پر بہم پہنچا دے گا۔ وہ قادر مطلق ہے مگر اس وقت بھیجا جائے کہ جب طلب کروں اور دیکھوں کہ اب ……ابھی اشتہار چھپ رہے ہیں۔ بلکہ جس وقت اشتہار رجسٹری کرا کر اس کے پاس پہنچایاجائے گا اور وہ روپیہ …… اس وقت درکار ہے۔ اوّل تو مجھے امید نہیں کہ وہ طلب کرے کیونکہ وہ جھوٹا ہے اوردرحقیقت جیسا کہ الہام کامنشاء ہے اس نے اسلام کی طرف رجوع کیاچاہے اور اگر طلب کرے تو خداتعالیٰ کے فضل سے بہت ذلیل ہوکر مرے گا اور ہزار روپیہ ضامسنون کے پاس باضابطہ نمسک لے کر رکھوایا جائے گا۔ امید کہ جواب سے مطلع فرمادے گے۔ باقی خیریت ہے والسلام اور واضح کہ عبداللہ آتھم کے باقی گروہ جو فریق مباحثہ تھے ہر ایک طرح کا عذاب پہنچ گیا بلکہ موتیں بھی وار ہوئیں جس کی نقل اشتہار میں درج ہے۔ فقط خاکسار مرزا غلام احمد از قادیان ۸؍ دسمبر ۹۴ء
مکتوب نمبر ۳
مشفق مکرمی ہمارے بہادر پہلوان حاجی سیٹھ عبدالرحمن صاحب سلمہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
تار پہنچاحال یہ ہے کہ درد دغ گو حق پوش عیسائی نے قسم کھانے سے انکار کیا اس وقت دوسرا اشہتار لکھا جا رہا ہے جس میں بجائے ایک ہزار دو ہزار روپیہ انعام رکھ دیا گیا ہے امید نہیں اور ہر گز امید نہیں کہ اب بھی کھا وے لیکن یہ تمام ثواب آپ کے حصہ میں ہے آپ اب بجائے ایک ہزار کے دو ہزار کی تیاری رکھیں میں چاہتا ہو ں کہ پانچ ہزار تک یکے بعد دیگرے اشتہار دئیے جائیں اور میں یہ بھی چاہتا ہوں کہ یہ پانچ ہزار روپیہ ثواب آپ کو ہر گز امید نہیں کہ وہ پلید گروہ عیسائیوں کا مقابلہ پر آوے کیونکہ جھوٹے ہیں مگر خدا جانے اس تقریب سے کیا کیا ثواب آپ کو ملے گا ایسی صورت ہو کہ جب ہم آپ سے بذریعہ تا دو ہزار روپیہ طلب کریں تو بلا توقف پہنچ جائے اور اگر دو ہزار پر بھی یہ پلید گروہ خاموش رہے تو میں تین ہزار روپیہ کا اشتہار دوں گا تو بروقت طلب تین ہزار روپیہ پہنچنا چاہئے مگر ہمیں ہر گز امید نہیں کہ وہ نصرانی قسم کھا وے کیونکہ جھوٹا ہے ان کی روسیاہی اور ان لوگوں کی روسیا ہی مطلوب ہے جو مسلمان کہلا کر ان کے رفیق بن بیٹھے ہیں شاید ایک ہفتہ تک دو ہزار روپیہ کا اشتہار آپ کے پاس پہنچ جائے گا اور غالباً یہ اشتہار دس ہزار تک چھپے گا۔
والسلام خاکسار مرزا غلام احمد (اس خط پر تاریخ نہیں مگر مضمون سے معلوم ہوتا ہے ستمبر ۱۸۹۴ء کا ہے۔ ایڈیٹر)
مکتوب نمبر ۴
مکرمی مخلص و محب یک رنگ حاجی سیٹھ اللہ رکھا عبدالرحمن صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ۔
آنمکرم کے ایک سو روپیہ مرسلہ بذریعہ تارکل کی ڈاک میں مجھ کو ملا خداتعالیٰ ان خدمات کا بدلہ جو آپ للہ کررہے ہیں۔ دین ودنیا میں آپ کو عطافرمائے او رہر قسم کی بلا و آفت سے محفوظ رکھے آمین ثم آمین۔ آپ کا روپیہ جن دینی کاموں اور اغراض میں ہمیں کام آرہا ہے۔