جواب نمبر۵ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم نَحْمَدُٗہٗ وَنُصَلِّیْ مخدومی اخویم مولوی صاحب السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ آج لدہیانہ میں آپ کا محبت نامہ مجھ کو ملا بظاہر مجھے گفتگو میں کچھ فائدہ معلوم نہیں دیتا۔ مجھے خداتعالیٰ نے ایک علم بخشا ہے جس کومیں چھوڑ نہیں سکتا۔ ایسا ہی آپ بھی اپنی رائے کو چھوڑنے والے نہیں مجھے ایک ایسا سبیل بخشا گیا ہے جو معرض بحث میں نہیں آ سکتا۔ ولیس الخیر کالمعانیۃ ۱؎ ہاں اس نیت سے میں مجلس علما میں حاضر ہو سکتا ہوں کہ شاید خداتعالیٰ حاضرین میں سے کسی کے دل کو اس سچائی کی طرف کھینچے جو اس نے اس عاجز پر ظاہر کی ہے سو اگر شرائط مندرجہ ذیل آپ قبول فرماویں تو میں حاضر ہو سکتا ہوں۔ (۱) اس مجمع میں حاضر ہونے والے صرف چند ایسے مولوی صاحب نہ ہوں جو مدعی کا حکم رکھتے ہیں کیونکہ وہ مجھ سے بجز اُس صورت کے ہرگز راضی نہیں ہو سکتے کہ میں ان کے خیالات و اجتہادات کا اتباع کروں اور میری طرف سے بار بار ان کو یہی جواب ہے کہ۲؎ اگر یہ مجمع کسی قدر عام مجمع ہوگا اور ہر ایک مذاق اور طبیعت کے آدمی اس میں ہوں گے تو شاید کوئی دل حق کی طرف توجہ کرے اور مجھے اس کا ثواب ملے سو میں چاہتا ہوں کہ یہ مجلس صرف چند مولوی صاحبوں میں محدود نہ ہو۔ (۲)دوسری شرط یہ ہے کہ یہ بحث جو محض اظہار اللحق ہوگی تحریری ہو کیونکہ بارہا تجربہ ہو چکا ہے کہ صرف زبانی باتیں کرنا آخر منجر بفتنہ ہوتی ہیں اور بجز حاضرین کے دوسروں کو ان کی نسبت رائے لگانے کا موقعہ نہیں دیا جاتا اور کیسی ہی عمدہ اور محققانہ باتیں ہوں جلدی بھول جاتی ہیں اور جن لوگوں کو غلو یا دروغ بیانی کی عادت ہے خواہ وہ کسی گروہ کے ہیں ان کوجھوٹ بولنے کیلئے بہت سی گنجائش نکل آتی ہے کوئی شخص محنت اُٹھا کر اور ہر ایک قسم کے اخراجات سفر کا متحمل ہو کر اور بہت سی مغز خواری کرنے کے بعد کب روا رکھ سکتا ہے کہ غیر منتظم فریق کی وجہ